وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کے مطالبے پر کسی بھی قیمت پر استعفیٰ نہ دینے کا اعلان کیا ہے۔
سینئر صحافیوں، تجزیہ کاروں اور اینکر پرسنز سے پونے 2 گھنٹے طویل ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال پر گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ استعفے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی بھی قیمت پر استعفیٰ نہیں دوں گا اور اس طرح ملک کو چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔ وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ وہ ملک کو مشکلات سے نکال کر دکھائیں گے، منہگائی اور بیروزگاری بڑے مسائل ہیں اور یہ کہ وہ اس پر کام کر رہے ہیں۔
سینئر صحافیوں سے ملاقات میں وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’اپوزیشن کی ہر جماعت مختلف بات کر رہی ہے نہیں معلوم اُن کا ایجنڈا کیا ہے؟ نواز شریف کچھ اورکہتے ہیں، مولانا صاحب کچھ جب کہ بلاول بھٹو اور شہباز شریف کچھ اور کہتے ہیں‘۔
مولانا فضل الرحمان کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ مولانا کے احتجاج کا ایک مخصوص ایجنڈہ ہے۔ “بھارتی میڈیا دیکھیں مولانا فضل الرحمان کے دھرنے پر خوشیاں منائی جارہی ہیں، بھارت پہلے مولانا حضرات کے خلاف تھا لیکن آج دھرنے پر خوشیاں منا رہا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ مولانا کے انٹرویو اور خبر چلانے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مولانا ہر سیاسی جماعت کو الگ الگ ایجنڈا بتاتے ہیں، حکومتی کمیٹی اپوزیشن کی رہبر کمیٹی سے مذاکرات کرے گی تاکہ ان کا ایجنڈا جان سکیں۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’اشارے ایسے مل رہے ہیں کہ مولانا فضل الرحمان کو باہر سے سپورٹ حاصل ہے، اِس دھرنے کا وقت بہت اہم ہے، دھرنے کی وجہ سے کشمیر کے ایشو سے ساری توجہ ہٹ چکی ہے، فی الحال مولانا فضل الرحمان کی یہ خواہش ہے کہ مائنس وزیراعظم ہوجائے اور ان کی یہ خواہش اس لیے ہےکہ وزیراعظم کرپشن کےخاتمے کے پیچھے ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل چاہتا ہے کہ سعودی عرب اور ایران میں جنگ ہو لیکن پاکستان کی کوشش ہے کہ سعودی عرب اور ایران میں مصالحت کرائی جائے۔