سروسز اسپتال میں زیر علاج سابق وزیراعظم نواز شریف کے مرض کی تشخیص کرلی گئی جس کے بعد میڈیکل بورڈ نے ان کی صحت سے متعلق نیا فیصلہ کیا ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کو دو روز قبل طبیعت ناساز ہونے پر کوٹ لکھپت جیل سے سروسز اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ اسپتال میں زیر علاج سابق وزیراعظم کے مختلف ٹیسٹ بھی کیے گئے تھے جن میں ان کے پلیٹلیٹس تشویشناک حد تک کم ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔
تاہم وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے نواز شریف کی طبیعت ناساز ہونے کو بہانہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جب 67 برس کی عمر میں گھر کی نہاری اور ہریسہ کھا کر دوائیں کھائیں گے تو پلیٹلیٹس تو کم ہی ہوں گے۔ سروسز اسپتال کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز نے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ نواز شریف کے خون کے کچھ ٹیسٹ ٹھیک نہیں ہیں۔
نواز شریف کا علاج کرنے والے میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر محمود ایاز نے بتایا کہ نواز شریف کے مرض کی ابتدائی طور پر تشخیص کر لی گئی ہے۔ پروفیسر محمود ایاز نے بتایا کہ نواز شریف کی تلی کے بے ترتیب کام کرنے سے پلیٹلیٹس ٹوٹ رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کو ایک دوا شروع کرا دی گئی ہے جب کہ دوسری دوا پورے جسم کے اسکین کے بعد شروع کرائی جائے گے۔ڈاکٹر محمود ایاز نے کہا امید ہے تین سے چار روز میں نواز شریف کی طبعیت میں بہتری آئے گی۔
دوسری جانب نواز شریف کےلیے قائم میڈیکل بورڈ کی میٹنگ ہوئی جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آئی ٹی پی کی دوائی کے بعد نواز شریف کے بلڈ سیلز بڑھ گئے اور ان کے پلیٹیلیٹس کی تعداد 20 ہزار تک پہنچ گئی۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹروں نے اس بات پر اتفاق کیا ہےکہ دوا کے ذریعے نوازشریف کے پلیٹیلیٹس بڑھنے کا انتظار کیا جائے گا۔