سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف دائر شکایات پر پروسیجر آف انکوائری رولز 2005 کے تحت بنیادی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے رجسٹرار عشرت علی جو سپریم جوڈیشل کونسل کے سیکرٹری بھی ہیں نے ایڈووکیٹ میاں داؤد اور دیگر شکایت کنندگان سے کہا کہ وہ سپریم جوڈیشل کونسل پروسیجر آف انکوائری رولز، 2005 کی دفعہ 5 (3) کے تحت شکایات میں لگائے گئے اپنے الزامات کی حمایت میں حلف نامہ جمع کروائیں۔
پرویز الہیٰ اپنے تمام ساتھیوں کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف میں شامل
سپریم جوڈیشل کونسل کی دفعہ 5 (3) کے مطابق شکایت کندہ اپنی شناخت صحیح طریقے سے کرے گا۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے پاکستان بار کونسل سے قرارداد کی مصدقہ کاپی بھی طلب کرلی ہے۔ دیگر شکایت کنندگان کو بھی دستاویزات کی تصدیق شدہ کاپیاں داخل کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف چار شکایات درج کی گئیں
پی ٹی آئی کا پنجاب میں انتخابات ملتوی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے موجودہ جج (جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی) کے خلاف غیر قانونی اثاثے بنانے اور بدانتظامی کی چار شکایات درج کی گئی ہیں۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے وکیل میاں داؤد نے 23 فروری کو جسٹس نقوی کے خلاف آئین کے آرٹیکل 209 کی شق (8) کے تحت سپریم کورٹ کے ججوں کے لیے جاری ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی کی شکایت دائر کی تھی اور جج پر ‘بدانتظامی’ اور ‘غیر قانونی اثاثے بنانے’ کا الزام لگایا تھا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) لائرز فورم پنجاب نے سپریم جوڈیشل کونسل پر زور دیا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل آڈیو کلپس کے تناظر میں جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی کیخلاف مس کنڈکٹ کے الزام میں کارروائی شروع کی جائے۔
پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرپرسن ہارون رشید اور کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرپرسن حسن رضا پاشا نے بھی 10 مارچ کو وکلاء کی سپریم ریگولیٹری باڈی کی جانب سے شکایت دائر کی تھی۔ سپریم جوڈیشل کونسل سے سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کی ایک مخصوص بینچ یا جج (جسٹس نقوی) کے سامنے کیس طے کرنے کے بارے میں مبینہ گفتگو کی تحقیقات کی درخواست کی گئی تھی۔
پاکستان بار کونسل نے سپریم جوڈیشل کونسل سے کہا ہے کہ وہ جسٹس نقوی کے کروڑوں روپے کے اثاثوں کے بارے میں میڈیا میں گردش کرنے والی معلومات پر مناسب کارروائی شروع کرے۔
ایڈوکیٹ غلام مرتضیٰ خان نے 22 مارچ کو سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ جسٹس نقوی کا طرز عمل ایک جج کے لیے نامناسب ہے اور وہ آئین کے آرٹیکل 209 کی شق (5) کی ذیلی شق (بی) اور سپریم جوڈیشل کونسل پروسیجر آف انکوائری 2005 کے رول 3 (ایل) (آئی) کے تحت مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے ہیں۔
سپریم جوڈیشل کونسل پروسیجر آف انکوائری رولز کیا ہے؟
سپریم جوڈیشل کونسل پروسیجر آف انکوائری رولز 2005 کے سیکشن 7 کے مطابق ’ایک بار جب کسی جج کے طرز عمل کے بارے میں انکوائری کے بارے میں کوئی معلومات کسی رکن یا کونسل کو مل جاتی ہے تو اسے کونسل کے چیئرمین کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ اگر کونسل اس بات سے مطمئن ہے کہ معلومات پہلی نظر میں تفتیش کے لیے کافی مواد ظاہر کرتی ہیں تو وہ اس پر غور کرے گی۔