سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ‌ کرانے کے لیے سیاسی اتفاق رائے پیدا کیوں‌ نہیں‌ کرتے؟ سپریم کورٹ

Supreme court Pakistan e1608283246719

سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کا صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ‌میں‌دائر ہے. چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں‌ پانچ کرنی بینچ نے صدارتی ریفرنس کی سماعت کی.دوران سماعت اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے دلائل دیے.

انہوں‌نے کہا کہ عام انتخابات الیکشن ایکٹ‌دو ہزار سترہ کے تحت ہوئے، آئین کے تحت نہیں. جسٹس اعجاالاحسن نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں عدالت آئین اور قانون کے تحت ہونے والے انتخابات میں‌فرق واضح کرے.سینیٹ‌انتخابات کیسے ہونا ہیں، یہ بات الیکشن ایکٹ میں‌درج ہوگی.الیکشن ایکٹ‌بھی آئین کے تحت ہی بنا ہوگا.

یہ بھی پڑھیں:سینیٹ‌انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے دائر حکومتی ریفرنس سماعت کے لیے مقرر

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ سینیٹرز صوبوں‌کے نمائندے ہوتے ہیں. انہیں‌منتخب کرانے والے ووٹرز اپنی سیاسی جماعتوں‌کو جواب دہ ہیں. سینیٹ‌الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے سیاسی اتفاق رائے کیوں‌پیدا نہیں‌کیا جاتا.

مزید پڑھیں: سینیٹ الیکشن پہلے کرانے کا اعلان وزیراعظم نے کس حیثیت میں کیا؟؟ مریم نواز

اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ کوئی سیاسی معاملہ نہیں. عدالت سے آئینی اور قانونی رائے مانگی ہے. جسٹس یحیٰ آفریدی نے کہا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں‌ سیاسی جماعتوں‌نے اسی نکتے پر اتفاق رائے کیا تھا.

سینیٹ انتخابات 10 فروری سے قبل نہیں ہوسکتے، الیکشن کمیشن

عدالت نے ریفرنس کی سماعت سے متعلق اخبارات میں بھی عوامی نوٹس شائع کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے ریفرنس کے قابل سماعت ہونے پر اٹارنی جنرل سے دلائل طلب کرلیے۔

کیس کی دوبارہ سماعت 11 جنوری کو ہوگی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *