پاکستان تحریکِ انصاف کا احتجاجی قافلہ دوسرے روز اٹک کے قریب پہنچ گیا۔ تحریک انصاف کے احتجاج کے باعث وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی کو جوڑنے والے راستے آج دوسرے روز بھی بند ہیں۔
اسلام آباد میں احتجاج کے لیے پی ٹی آئی کا قافلہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں ہزارہ انٹرچینج سے ایم ون پر روانہ ہو گیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 24 نومبر کو اسلام آباد مارچ کی کال دے دی
بشریٰ بی بی کی گاڑی پی ٹی آئی قافلے کے آگے آ گئی۔ بشریٰ بی بی کی ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو ہزارہ انٹرچینج پر شلینگ کا سامنا کرنا پڑا۔
ترجمان کے مطابق وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور آرام کریں گے اور کھانا کھائیں گے، فریش ہونے کے بعد وہ روانہ ہوں گے۔
عمران خان کی رہائی میں کسی کردار ادا کرنے کا مرحلہ ابھی نہیں آیا، مولانا فضل الرحمان
جڑواں شہروں میں آج تعلیمی ادارے بند ہیں۔ انتظامیہ نے اسلام آباد اور شہروں میں آج تعلیمی ادارے بند رکھنے کی ہدایت کی تھی۔
اسلام آباد ایکسپریس وے اور مری روڈ ہر طرح کے ٹریفک کے لیے بند ہیں۔جڑواں شہروں کے داخلی و خارجی راستوں کی کڑی نگرانی کی جاری رہی ہے جبکہ اسلام آباد اور راولپنڈی میٹرو بس سروس دوسرے روز بھی بند ہے۔ راستوں کی بندش کی وجہ سے مریضوں کو اسپتالوں تک پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنے کرنا پڑ رہا ہے۔
اسلام ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سزا کالعدم قرار دیدی
راولپنڈی سے پی ٹی آئی کا کوئی بڑا قافلہ تاحال اسلام آباد میں داخل نہ ہو سکا جبکہ روات، مندرہ، چکری، 26 نمبر چونگی سمیت 33 اہم داخلی راستوں پر اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔راولپنڈی میں پولیس کے خصوصی دستوں کا گشت بھی جاری ہے جبکہ فیض آباد انٹرچینج، آئی جے پی روڈ اور ڈبل روڈ کنٹینرز لگا کر بند رکھے گئے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کا آج پشاور سے آغاز ہوگا
اسلام آباد اور راولپنڈی میں موبائل سروس بحال ہے جبکہ ڈیٹا سروس بند ہے، امن و امان برقرار رکھنے کے لیے راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ ہے۔
لاہور میں کئی مقامات پر سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹا دی گئیں۔ شہر میں داتا دربار آزادی چوک اور شاہدرہ پر ٹریفک جزوی طور پر بحال ہے۔ کنٹینرز اور ٹرکوں کو ہٹاکر ایک گاڑی کے گزرنے کا راستہ بنا دیا گیا ہے۔