اسلام آباد میں سیشن کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ سنادیا گیا۔ مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت کا حکم سنایا گیا۔ عدالت نے مجرم ظاہر جعفر کی والدہ اور والد کو بری کردیا۔ عدالت نے تھراپی ورکس والوں کو بھی بری کردیا۔ سیشن کورٹ کے جج نے مجرم جمیل اور افتخار کو 10،10سال قید کی سزا سنادی۔ عدالت نے مجرم ظاہر جعفر کو فیصلے کی کاپی فراہم کردی۔
فرد جرم کے بعد چار ماہ ٹرائل چلا ،اس دوران 19 گواہان کے بیان قلمبند کیے گئے،نور مقدم کے والد نے بھی پرائیویٹ گواہ کے طور پر بیان ریکارڈ کروایا،عدالت نے 22 فروری 2022 کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
واقعہ کب ہوا؟؟
20 جولائی 2021 کو سابق سفیر شوکت مقدم کی ستائیس سالہ بیٹی نور مقدم کو اسلام آباد میں بے دردی سے قتل کر دیا گیا،پولیس نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو جائے وقوعہ سے حراست میں لے لیا تھا۔
نور مقدم کے قتل کی ایف آئی آر ان کے والد کی مدعت میں درج کی گئی، جس میں ظاہر جعفر اور دیگر کو نامزد کیا گیا۔
پولیس نے 23 جولائی کو بیرون ملک سے مرکزی ملزم کا ریکارڈ طلب کیا،24 جولائی کو کیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے ملزم
کو حراست میں لینے کے بعد اس سے ایک پستول، چاقو، چھری اور ایک آہنی ہتھیار برآمد کیا۔ مقتولہ پر تشدد بھی کیا گیا۔
پولیس نے25 جولائی کو اعانت جرم میں ظاہر جعفر کے والدین اور گھریلو ملازمین کو گرفتار کر لیا۔
26 جولائی کو پولیس نے دعویٰ کیا کہ ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا ہے، اگلے روز ملزم کی نشاندہی پر نور کا موبائل فون برآمد کر لیا گیا ۔
30جولائی کو ملزم کے پولی گراف اور دیگر ٹیسٹ کیے گئے اور2اگست کو پولیس کی تفتیش مکمل ہونے پر ظاہر جعفر کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
ظاہرجعفر کے والدین نے ضمانت کے لیے اسلام اباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد 5 اگست کو درخواست ضمانت مسترد کر دی ۔
پولیس نے 14اگست کو عدالت میں ڈی این اے اور فنگر پرنٹس کی رپورٹ جمع کرائی ۔
15اگست کو تھراپی ورکس کے مالک اور 5 ملازمین کو گرفتار کرلیا گیا، جنہیں ایک ہفتے بعد ضمانت مل گئی۔
پولیس نے 9 ستمبر کو کیس کا چالان پیش کیا گیا جس میں نور مقدم کی جانب سے اپنی زندگی بچانے کی 6 کوششیں کرنے کا انکشاف ہوا،واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور فرانزک رپورٹس عدالت میں پیش کی گئیں ۔
14اکتوبر کو ظاہر جعفر، اس کے والدین اور ملازمین سمیت 10 افراد پر فرد جرم عائد کردی گئی۔
کیس کے ٹرائل کے دوران ظاہر جعفر کے وکلاء کی جانب سے اس کی ذہنی حالت جانچنے کے لیے میڈیکل بورڈ کی تشکیل دینے سمیت دیگر درخواستیں دی گئیں، جو عدالت نے مسترد کر دیں ۔