اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھا لیا، وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھٹے چیف جسٹس بن گئے ہیں۔
جسٹس عامر فاروق جنوری 2015 میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج تعینات ہوئے تھے جبکہ اسی سال کے آخر میں بہترین کارکردگی کی بنیاد پر مستقل جج تعینات کر دیے گئے۔
جسٹس عامر فاروق نے 1986 میں سینٹ انتھونی ہائی اسکول لاہور سے سینئر کیمبرج کا سرٹیفکیٹ اور 1988 میں ایچی سن کالج سے ہائر سینئر کیمبرج کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا۔ وکالت کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد معروف قانونی تعلیمی ادارے لنکن ان سے بار ایٹ لا کی ڈگری حاصل کی اور1994 میں پاکستان واپس آ کر لاہور ہائی کورٹ اور 2007 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے۔
جسٹس عامر فاروق کو لاہور اور اسلام آباد کی عدالتوں میں وکالت کا وسیع تجربہ حاصل ہے۔ وہ بینکنگ کمرشل، ٹیکس اور سول معاملات کے ماہر ہیں۔ وہ 2009 سے 2014 تک لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز کی لا فیکلٹی کا بھی حصہ رہے ۔
جسٹس عامر فاروق نے بطور جج عہدہ سنبھالنے کے بعد سنگل بینچ میں 10 ہزار سے زائد کیسز نمٹائے جبکہ ڈویژن بینچ میں ساتھی ججز کے ہمراہ بھی پانچ ہزار کیسز کے فیصلے سنائے۔ جسٹس عامر فاروق نے رواں برس 29 ستمبر کو مریم نواز کی بریت کا فیصلہ سنایاتھا جبکہ تفصیلی فیصلے میں لکھا کہ ٹرائل کورٹ نے نواز شریف کے خلاف کرپشن کا الزام مسترد کیا جس کے خلاف اپیل دائر نہیں کی گی، نواز شریف کے خلاف واحد الزام آمدن سے زائد اثاثوں کا تھا۔
جسٹس عامر فاروق نے رواں برس 18 مارچ کو فیصلہ سنایا تھا کہ 1960 کے آرڈیننس کے مطابق ریڈ زون ڈیکلیئر کیے گئے علاقے میں کسی کو اجتماع، جلسہ یا جلوس کرنے کی اجازت نہیں ہے۔اس کے علاوہ جسٹس عامر فاروق کلبھوشن یادیو کو وکیل فراہم کرنے کی حکومتی درخواست پر سماعت کرنے والے لارجر بینچ کا بھی حصہ ہیں۔