وزیراعظم عمران خان نے چیئرمین نیب کو پبلک اکائونٹس کمیٹی سمیت کسی بھی قائمہ کمیٹی میں پیش ہونے سے روک دیاچیئرمین نیب پی اے سی اجلاس میں نہ آئے۔ڈی جی نیب خط لے کرپیش ہو گئے۔کمیٹی نے چیئرمین نیب کی عدم شرکت پراجلاس احتجاجاً ملتوی کردیا۔کمیٹی چیئرمین نے چیئرمین نیب کودوبارہ بلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرایک بندہ وزیراعظم کو بہت عزیزہے توایسا نہیں کرنا چاہئے۔
چیئرمین نیب پی اے سی سمیت کسی بھی قائمہ کمیٹی میں بطور پرنسپل اکائونٹنگ آفیسر پیش نہیں ہوں گے۔ان کی نمائندگی ڈی جی نیب ہیڈکوارٹرز کیا کرینگے۔وزیراعظم عمران خان کی منظوری سے خط پبلک اکائونٹس کمیٹی میں پیش کردیا گیا-
رانا تنویرکی زیرصدارت پی اے سی کا اجلاس ہوا-چیئرمین نیب تو نہ آئے۔ڈی جی نیب ایک خط سمیت پیش ہوگئے۔نیب نے سیکرٹری نیشنل اسمبلی کو خط میں وزیراعظم کا حوالہ دے کر لکھا ہے کہ وزیراعظم نے چیئرمین نیب کی قانونی ذمہ داریوں کو مد نظر رکھ کران کی جگہ ڈی جی نیب ہیڈکوارٹرزکو بریفنگ دینے کی منظوری دی ہے۔
ڈی جی نیب ہیڈکوارٹرزنے میڈیا سے گفتگو میںکہا کہ چیئرمین نیب کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔کابینہ کی جانب سے مجھے نمائندگی کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی رانا تنویرکا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب کو آنا چاہئے تھا اور وہ آئیں گے۔انہیں خط لکھ رہے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے ارکان کہتے ہیں چیئرمین نیب ڈرتے ہیں کہ ان کا نام نہ اچھالا جائے۔وفاقی کابینہ کے پاس اختیار نہیں کہ وہ چیئرمین نیب کو پی اے سی میں آنے سے منع کرے۔حکومتی رکن نورعالم خان نے کہا کہ وزیراعظم کے نام کو بدنام کرنا زیادتی ہے۔اجلاس کے دوران چیئرمین پی اے سی کی جانب سے میڈیا کوباہربھیجنے پرارکان نے احتجاج کرتے ہوئے اجلاس اوپن رکھنے کا مطالبہ بھی کیا۔