ایم کیو ایم پاکستان نے کراچی کے تمام اضلاع سمیت حیدرآباد، ٹھٹہ، بدین، سجاول، جامشورو، مٹیاری، ٹنڈو الہ یار اور دادو میں آج ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔
پارٹی کے کنوینر نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہم بلدیاتی الیکشن تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں، حلقہ بندیوں سے متعلق تحفظات پر الیکشن کمیشن نے کوئی توجہ نہیں دی، الیکشن کمیشن کے مایوس کن رویے سے دلبرداشتہ ہو کر بلدیاتی انتخابات سے دستبردار ہورہے ہیں۔
انہوں نے دونوں شہر کے شہریوں کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ بھی ووٹ دینے کے حق سے دستبردار ہوں، کراچی میں جو میئر آئے گا ایم کیو ایم کی خیرات میں آئے گا، شہر کو انصاف دلانے کے لیے ہر سطح پر جدوجہد کرتے رہے۔
یہ پڑھیں : متحدہ قومی موومنٹ کی حکومت چھوڑنے کی دھمکی، وزیراعظم ، آصف زرداری اور خالد مقبول کے رابطے
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے کہ وہ حلقہ بندیوں پر نظر رکھے، بلدیاتی الیکشن میں پہلے سے دھاندلی ہوچکی ہے، اس انتخاب کو کوئی انتخاب نہیں سمجھتا، جمہوریت کی پہلی شرط انتخابات صاف شفاف ہوں۔
کنوینر ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ مہاجروں کو دیوار میں چنوانے کے لیے قومی اتفاق رائے موجود ہے، سندھ حکومت اور وفاقی حکومت ہمارے مطالبات ماننے کی کوشش کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوششیں میئر کے لیے نہیں ہیں عوام کے لیے ہیں، سندھ حکومت نے اپنے حصے کا کام کیا لیکن الیکشن کمیشن نے نہیں کیا، ملک میں موجودہ معاشی صورتحال کے پیش نظر اختلافات کے باوجود حکومت کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کسی کو بلیک میل نہیں کریں گے، شہر کے اصل وارث دوبارہ واپس آئیں گے، ان انتخابات کو یہ شہر تسلیم نہیں کرے گا، کارکنان آج گھروں میں رہیں گے کل سے باہر نکلیں گے۔
اس موقع پر فیصل سبزواری نے مختصر خطاب کے دوران کہا کہ ہم نے پیپلز پارٹی سے صوبائی مالیاتی کمیشن منظور کرایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا الیکشن کمیشن کے خلاف سپریم کورٹ میں جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں یوسیز کی تعداد بڑھانے کا قانون الیکشن کمیشن نے مان لیا، سندھ حکومت نے حلقہ بندیاں تبدیل کیں تو الیکشن کمیشن نے نہیں مانیں۔ علاوازیں فاروق ستار نے کہا کہ 16 جنوری سے متحدہ، منظم، متحرک ایم کیو ایم کا کام شروع ہوگا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ جو بھی الیکشن جیتا جلد فارغ ہوجائے گا، الیکشن میں جانے کا مطلب ہوگا کہ ہم نے حلقہ بندیوں کو تسلیم کرلیا
اس سے قبل ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا تھا-اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم کی وعدے پورے نہ ہونے پر وفاق و سندھ حکومت سے ناراضگی برقرار ہے اور ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کی زیرصدارت رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں حکومت سے ناراضگی کے باوجود الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان رہنما امین الحق، فیصل سبزواری، معاون خصوصی صادق افتخار کو کام سے روک دیا گیا ہے، پارٹی ہدایت تک وزرا اور معاون خصوصی کام نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان نے حلقہ بندیوں پر اعتراض کیا تھا جس کے بعد پیپلز پارٹی سے مختلف اوقات میں اپنے تحفظات کرتے رہے بعدازاں بلدیاتی انتخابات کی تاریخ قریب آنے پر ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی کے رویہ سے مایوس ہو کر وفاقی حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی دی تھی۔