پنجاب اسمبلی تحلیل نہ کرنے کی گارنٹی پر ، وزیراعلی پرویز الٰہی اور کابینہ کو بحال کردیا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ پرویز الہی نے بیان حلفی دیا ہے کہ آئندہ سماعت تک اسمبلی تحلیل کرنے کا مشورہ نہیں دیں گے۔ تاہم عدالت نے قرار دیا کہ ، ان کا حکمنامہ پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ لینے کا پابند نہیں کرتا-
چودھری پرویز الہی آئینی طور پر پنجاب کے وزیراعلی نہیں رہے ،رانا ثنا اللہ
جسٹس عابد عزیز شیخ پرمشتمل پانچ رکنی لارجر بنچ نے تحریری حکم جاری کیا- چھ صفحات پرمشتمل تحریری فیصلے کے مطابق عدالت نے گورنر پنجاب اور چیف سیکرٹری کے نوٹیفیکیشنز معطل کردیئے
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہےکہ عدالت نے وزیراعلیٰ پنجاب کی اسمبلی نہ توڑنے کی یقین دہانی پر عبوری حکم سنایا- تحریری فیصلے میں پرویز الہٰی کا بیان حلفی بھی لکھا گیا ہے- پرویز الہٰی نے بیان حلفی دیا کہ اگلی سماعت تک اسمبلی نہ توڑنے کی یقین دہانی کراتے ہیں۔
گورنر پنجاب نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ مسترد کردی
تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا ہےکہ گورنر کے وکیل خالد اسحاق بغیر وکالت نامہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ گورنر کے وکیل نےکہا کہ وزیراعلیٰ سات دن میں اعتماد کا ووٹ لینے کی یقین دہانی کرائیں تو نوٹیفیکیشن واپس لیا جائے گا۔
عدالتی فیصلے میں عدالت نے گورنر پنجاب، سپیکر صوبائی اسمبلی اور حکومت پنجاب سے جواب طلب کرلیا۔ یہ بھی کہا کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان اورایڈووکیٹ جنرل عدالت پیش ہوکرآئینی اور قانونی نکات پر عدالتی معاونت کریں۔
پرویزالہیٰ اعتماد کا ووٹ لیں گے یا نہیں؟ اسپیکر نے اجلاس جمعہ تک ملتوی کردیا
اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ گورنر پنجاب کے وکیل خالد اسحاق اور وزیراعلی پنجاب کے وکیل بیرسٹری علی ظفر کی جانب سے دلائل دئیے گئے۔ دوران سماعت جسٹس عابد عزیز شیخ نے بیرسٹر علی ظفر سے سوال کیا کہ کیا آپ انڈر ٹیکنگ دے سکتے کہ اسمبلی نہیں ٹوٹے گی؟ علی ظفر نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد آنے کے بعد اسمبلی نہیں ٹوٹ سکتی۔
عمران خان کا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان، شہباز کے نواز سے رابطے
عدالت میں معزز جج نے ریمارکس دیے کہ عدم اعتماد تو واپس ہو چکی ہے، اگرآپ اسمبلی توڑدیں گےتوپھریہ پٹیشن غیر موثر ہوجائے گی اورنیا بحران پیدا ہو گا۔ عدالت نے پرویز الٰہی سے مشورے کے لئے بیرسٹر علی ظفر کو دس منٹ کی مہلت دی۔ سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو وزیراعلی کے وکیل کو انڈر ٹیکنگ جمع کرانے کے لئے مزید ایک گھنٹے کا وقت دیا گیا۔