مقبوضہ کشمیر کا احتجاج ، مودی سرکار مجبور، نام نہاد کشمیری لیڈروں‌کی اے پی سی بلالی

INDIAN OCCUPIED KASHMIR

مقبوضہ کشمیر میں مسلسل احتجاج کے بعد آخر کار مودی سرکار گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگئی۔ مقبوضہ کشمیر پر بات چیت کے لیے اپنے حامی کشمیری لیڈروں کو نئی دہلی بلا لیا۔ مظلوم کشمیریوں کی حقیقی نمائندہ جماعت کو اے پی سی میں مدعو نہیں کیا گیا۔ حریت رہنماؤں نے کانفرنس کو نام نہاد اے پی سی قرار دے دیا۔ محبوبہ مفتی نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان سے مذاکرات کا مطالبہ بھی کرڈالا۔

مقبوضہ کشمیر میں مظلوم کی اٹھنے والی آواز نے بھارتی ایوانوں کو ہلا کررکھ دیا۔ مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے سراپا احتجاج ہیں۔ دو سال قبل مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد بھارت کشمیری قیادت سے بات کرنے کو تیار نہیں تھا۔ لیکن مقبوضہ وادی میں مسلسل خراب ہوتی صورتحال نے مودی سرکار کو اے پی سی بلانے پر مجبور کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی مظالم کا شکارنہتے کشمیریوں سے یکجہتی کے اظہار کا دن

بھارت نے حریت کانفرنس کے نمائندوں کو آل پارٹیز کانفرنس میں نہیں بلایا۔ دنیا میں بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کرنے والے کشمیری لیڈر پابند سلاسل ہیں۔ حریت کانفرنس نے آل پارٹیز کانفرنس کو مسترد کرتے ہوئے ردعمل میں کہاکہ اے پی سی کشمیر کی صورتحال سےتوجہ ہٹانےکی کوشش ہے اوردنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکی جارہی ہے۔۔

پاکستان بھی خبردار کرچکا ہے کہ بھارت مزید کسی بھی غیر قانونی اقدام سے باز رہے اور مقبوضہ وادی کی 5 اگست دوہزار انیس سے پہلے والی پوزیشن بحال کرے۔ ادھر محبوبہ مفتی نے بھارت سے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے سابق کٹھ پتلی وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے مقبوضہ کشمیر کی 5 اگست 2019 سے پہلے والی پوزیشن بحال کرنےکا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب نئی دلی میں کانفرنس کےموقع پر مقبوضہ وادی کو بھی چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ مودی انتظامیہ نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اڑتالیس گھنٹوں کے لیے انٹرنیٹ سروس معطل کردی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *