چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ خدانخواستہ اگر پاکستان ڈیفالٹ کرجاتاہےتونیشنل سیکیورٹی متاثرہوگی،یہ باتیں کچھ ماہ پہلےکی تھیں توکہا گیامیرےخلاف غداری مقدمےبننےچاہئیں۔
دنیا ٹی وی کے پروگرام اینکر کامران خان کو اپنے اںٹرویو میں سابق وزیراعظم عمران خان نے ملکی معاشی حالات، سیلابی صورت اور آئی ایم ایف پیکج سے متعلق کھل کر گفتگو کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ معیشت کی گرتی ساکھ دیکھ کرمجھے خوف ہوتا ہے، پاکستان ڈیفالٹ ہوگیاتو مجھےخوف ہےبڑانقصان ہونےجارہاہے اور ہماری نیشنل سیکیورٹی متاثر ہوگی، اگر خدانخواستہ پاکستان ڈیفالٹ ہوگیاتوپیسےدینےکیلئےمرضی کےفیصلےکرائےجائیں گے۔
سیلاب کی صورتحال پر گفتگو
ملک میں سیلابی صورت پر گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اصل سیلاب کی تباہی سردیوں میں آپ کو نظر آئے گی اناج، روئی، چاول کی فصلیں تباہ ہوگئیں ہیں، پچاس سال میں ملک میں کوئی ڈیم شروع نہیں کیا گیا، کوہ سلیمان کے خشک علاقے میں 3ڈیمز کا منصوبہ تھا سندھ میں بااثر لوگ پانی دیہاتوں کی طرف نکال دیتے تھے سیلاب کے پانی سے سندھ میں چاول کی فصل تباہ ہوگئی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے خوف ہے کہ جب تک سیاسی استحکام نہیں آتا تب تک معاشی استحکام نہیں آسکتا، صرف ملک میں سیاسی استحکام الیکشن سے آ سکتا ہے، اگر پاکستان ڈیفالٹ ہو گیا تو زیادہ مسائل پیدا ہوں گے۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ بہترین آپشن یہ ہے کہ ملک میں الیکشن کرایا جائے تاکہ سیاسی استحکام آجائے، ہمارے پاس اپنی تمام حکومتوں سے استعفے دینے کا آپشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں تصور نہیں کر سکتا تھا کہ اللہ مجھے اتنی مقبولیت دے گا، بڑے، بڑے شہروں میں عوام کا ایسا جوش و جنون نہیں دیکھا، مجھے تو حکومت کی ہر کوشش سے فائدہ ہو رہا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت میں ڈالر178اورچھ فیصد گروتھ تھی، ہمارے دورمیں ریکارڈ ٹیکس اکٹھا ہورہا تھا، بیرون ملک سے پاکستانیوں نے31ارب ڈالر بھیجے، ملک ترقی کی راہ پر گامزن تھا، تب سازش کرکے حکومت گرائی گئی۔
پی ڈی ایم کی سیاست
عمران خان نے کہا کہ پی ڈی ایم کے پاس معیشت سنبھالنے کا کوئی پلان نہیں تھا، یہ لوگ صرف اپنے کیسز کو ختم کروانا چاہتے تھے، آئی ایم ایف نے ان پر زور لگایا تو انہوں نے قیمتیں بڑھا دیں، ہماری حکومت بھی آئی ایم ایف پروگرام میں تھی لیکن عوام کوسبسڈی دی، موجودہ حکومت سے معاشی حالات نہیں سنبھالے جارہے ہیں۔
میڈیا پر سنسر شپ کا تذکرہ کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ مشرف دور میں بھی ایسا ظلم، فاشزم نہیں دیکھا تھا، لوگوں کو ڈرایا جا رہا ہے، گمنام نمبروں سے لوگوں کو فون جا رہے ہیں، کل ٹیلی تھون میں کیبل آپریٹرزکو دھمکیاں دی گئیں، میری مقبولیت تو بڑھتی جارہی ہے لیکن معاشی حالات سے ڈر آرہا ہے۔
امریکہ سے تعلقات
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میرے ڈونلڈ ٹرمپ سے بڑے اچھے تعلقات تھے- میرا امریکا سے کوئی مسئلہ نہیں- امریکا کی جنگ میں شرکت کر کے ہمیں ذلت ملی- برابری کی سطح پر واشنگٹن کے ساتھ تعلقات اچھے ہونے چاہئیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ صرف پاکستان کو کسی کی جنگ میں استعمال نہ کیا جائے، ہمیں کسی کی طرف جھکاؤ نہیں رکھنا چاہیے، امریکا کی غلامی نہیں دوستی چاہتا ہوں، دوطرفہ تعلقات اونچ نیچ ہوتی ہے اور مسائل حل ہوجاتے ہیں، امریکا سے جب تجارت ہو گی تو پاکستان کو فائدہ