بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ فیض حمید سے متعلق تحقیقات کا معاملہ فوج کا اندرونی معاملہ ہے۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے پانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ جنرل فیض حمید ہمارا اثاثہ تھا جسے ضائع کر دیا گیا ۔ فوج فیض حمید سے تفتیش کر رہی ہے، یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے مجھے اس سے کیا؟
جنرل باجوہ سے میری دوستی کل بھی تھی اور آج بھی ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جنرل فیض حمید کا احتساب کر رہے ہیں اچھی بات ہے لیکن پھر یہ سب کا احتساب کریں ۔آئی بی کی رپورٹس تھیں کہ موجودہ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان ہر وقت جنرل باجوہ کے پاس بیٹھے رہتے تھے ۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا، کورٹ مارشل کا عمل شروع
عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے کہنے پر جنرل فیض کو ہٹایا تھا ۔ جنرل فیض حمید کو ہٹانے پر میری جنرل باجوہ سے سخت تلخ کلامی ہوئی تھی ۔ وزیر دفاع نے جنرل باجوہ کے ایکسٹینشن کی بات کر کے میرے مؤقف کی تائید کی ہے ۔
مریم نواز کا ریٹائرڈ جنرل فیض حمید کا کورٹ مارشل کرنے کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عمل نہ کر کے یہ آئین کی تیسری مرتبہ خلاف ورزی کریں گے ۔ پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ دینے اور آئین کی خلاف ورزی پر میں پارٹی کو ابھی سے تیار کر رہا ہوں۔