چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتار کر لیا گیا- اہلکاروں نے انہیں احاطہ عدالت سے حراست میں لیا- سابق وزیراعظم کو نیب راولپنڈی منتقل کر دیا گیا ہے ۔ عمران خان کی گرفتاری کے موقع پر وکلا اور پولیس میں ہاتھا پائی بھی ہوئی ،، آئی جی اسلام آباد کا کہنا ہے کہ شہر میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ ہے ۔ خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی کی جائے گی ۔
سابق وزیراعظم دو مقدمات میں ضمانت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ آئے- عمران خان بائیو میٹرک کرانے ڈائری برانچ میں موجود تھے، جہاں بائیو میٹرک روم کے شیشے توڑ کر انہیں گرفتار کیا گیا- اہلکاروں نے سابق وزیراعظم کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کر کے نیب راولپنڈی منتقل کر دیا
عمران خان کی گرفتاری کے موقع پر وکلا اور پولیس میں ہاتھا پائی بھی ہوئی-
عمران خان کی گرفتاری پر نیب نے اعلامیہ جاری کر دیا- جس میں کہا گیا کہ نیب نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری یکم مئی کو جاری کیے، جس پر انہیں گرفتار کیا گیا- عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں آئینی طریقہ کار کے تحت گرفتار کیا گیا اور آئین کے مطابق ہی انہیں نیب عدالت پیش کیا جائے گا-
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ رینجرز نے عمران خان کو زیرِ حراست نہیں لیا- رینجرز وزارتِ داخلہ کے حکم پر قانون کی عملداری کے لیے موجود تھی۔
گرفتاری کا حکم نیب کی جانب سے تھا اور اس پر عمل درآمد بھی نیب نے ہی کیا ہے۔ آئی جی اسلام آباد کا کہنا ہے کہ نیب کی طرف سے القادر اور توشہ خانہ کیس میں وارنٹ جاری ہوئے ۔ شہر میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ ہے ۔ خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی کی جائے گی ۔ کسی بھی فرد پر تشدد نہیں کیا گیا۔