(فضل اللہ مہمند سے) ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا کہ حکومت اور ان کے درمیان اختلاف کی بنیادی وجہ پبلک پرائیوٹ پاٹنرشپ بنی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سرکاری یونیورسٹیوں کے پاس زمینیں ہے. پرائیوٹ یونیورسٹیوں کو یہ زمینیں دینے کےلیے حکومت نے ان پر پریشر ڈالا۔
طارق بنوری نے کہا کہ وہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے خلاف نہیں. مگر جس طریقے سے اس پروگرام کو لایا جارہا تھا تو اس سے کرپشن بڑھنے اور سرکاری زمینی ہتھیانے کا خدشہ تھا. جس کی وجہ سے انہوں نے اس پروگرام کی مانیٹرنگ کےلیے جامع پلان وضع کرنے کی تجویز دی۔
حکومت نے یہ تجویز مسترد کی جس کی وجہ سے ایچ ای سی اور حکومت میں معاملات بگڑ گئے۔
معروف اسکالر اور سائنسدان ڈاکٹر پرویز ہود بائی سے تفصیلی انٹرویو میں ہائیرایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی ) کے سابق چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری نے عہدے سے ہٹائے جانے سے متعلق بنیادی وجوہات سے متعلق گفتگو کی۔
انٹرویو:
ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا اختلافات کی دوسری وجہ یونیورسٹیوں کی فنڈنگ سے متعلق تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چند یونیورسٹیاں ضرورت سے زیادہ اور چند کو ضرورت سے بھی کم فنڈنگ ملتی ہے۔
چیئرمین ایچ ای سی کا چارج سنبھالنے کے بعد انہوں نے ان یونیورسٹیوں کی تفصیلات طلب کی۔ سابق چیئرمین ایچ ای سی نے انکشاف کیا کہ کہ ان یونیورسٹیوں کو ایچ ای سی فارمولے کے خلاف پیسے دیئے جاتے ہیں۔
جن یونیورسٹیوں کو زیادہ فنڈنگ ہوتی رہی، بدقسمتی سے وہی یونیورسٹیاں مالی مشکلات کا شکار تھیں، کم پیسے لینے والی یونیورسٹیوں کی کارکردگی اچھی ہے۔
ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا کہ بطور چیئرمین ایچ ای سی انہوں نے ان یونیورسٹیوں کے فنڈز روکنے کا فیصلہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹیوں سے بھی زیادہ بڑا مسئلہ تحقیقاتی اداروں کو ملنے والی گرانٹس کا تھا۔
ڈاکٹرطارق بنوری نے کہا بطور ایچ ای سی چیئرمین ڈاکٹرعطاالرحمان نے اپنے تحقیقاتی اداروں کےلیے بھاری گرانٹس کی منظوری دی ہے۔ڈاکٹرعطاالرحمان کے تین تحقیقاتی اداروں کو ایک ارب روپے سے بھی زیادہ کی گرانٹس ملتی ہے۔ کہا قائداعظم یونیورسٹی کو کم اور ڈاکٹرعطاالرحمان کے اداروں کو زیادہ پیسے ملتے ہیں۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان کے اقدامات کی تعریف
انہوں نے فنڈنگ کو کارکردگی سے مشروط کرنے کےلیے اقدامات کیے. جس کی وجہ سے وزیراعظم ہاؤس سے اختلافات پیدا ہوئے۔ ڈاکٹرطارق بنوری نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے انہیں واضح طور پر کہا گیا کہ ڈاکٹرعطاالرحمان کا احتساب آپ نہیں کرسکتے۔ جیسے بھی ان تحقیقاتی اداروں کو فنڈز دیئے جانے چاہیے۔
ڈاکٹرطارق بنوری نے کہا کہ ان مذکورہ پروگرامز پر مخالفت کی وجہ حکومت ان کے خلاف ہوگئی۔ انہیں کہا گیا ہے کہ یہ کام کریں اور اس میں روڑے نہ اٹکائیں۔ یونیورسٹیوں اور ایچ ای سی میں حکومتی مداخلت روکنے کےلیے چیئرمین ایچ ای سی کا عہدہ پروٹیکٹیڈ رکھا گیا ہے.
اسی وجہ سے حکومت انہیں ہٹا نہیں سکتی تھی۔ اس لیے انہوں نے اپنا کام جاری رکھا. مگر حکومت نے ان پر پریشر ڈالنے کےلیے ہرحربہ استعمال کیا۔ کبھی انہیں پارلیمانی کمیٹی بلاتی تھی تو کوئی اور کمیشن میں ان کی پیشی ہوتی تھی۔ پریشر کے باجود سرینڈر نہ کرنے پر حکومت صدارتی آرڈیننس لے آئی۔ جس میں چیئرمین ایچ ای سی کا دورانیہ چار سے دو سال کیا گیا، جس کی وجہ سے انہیں عہدے چھوڑنا پڑا۔