وفاقی کابینہ نے مالی سال 22-2021کے لیے بجٹ کی منظوری دے دی۔ بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن میں 10 فیصد اضافہ منظور کرلیا گیا ہے۔ بجٹ کا کل حجم 8 ہزار ارب روپے سے زیادہ رکھے جانے کاامکان ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ کے خدوخال سامنے آگئے ہیں۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 15فیصد اضافے کی تجویز ہے۔ آئندہ مالی سال خسارہ 3 ہزار 154 ارب ہونے کا امکان ہے۔ کُل آمدنی 7 ہزار 989 ارب اور وفاقی حکومت کے اخراجات کا تخمینہ 8 ہزار 56 ارب روپے سے زائد متوقع ہے۔
آئندہ مالی سال میں قرضے جی ڈی پی کی 3 اعشاریہ 84 فیصد شرح تک پہنچنے کا امکان ہے۔ صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 3 ہزار 527 ارب روپے جاری ہوسکتے ہیں۔ کُل آمدنی میں سے این ایف سی کا شیئر نکالے جانے کے بعد وفاق کے پاس 4 ہزار 462ارب روپے بچیں گے۔
بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کےلئے 3ہزار 105ارب روپے مختص کئے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: ایک کے بعد دوسرا پھر تیسرا جھٹکا، بجلی کی قیمتوںمیںنیپرا نے اضافہ کردیا
پنشن کی مد میں 480 ارب، سبسڈی کےلئے 530ارب، ترقیاتی بجٹ کے لئے 900ارب،سول حکومت کے اخراجات کیلئے 510ارب اور گرانٹس کی مد میں 994 ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے۔
آئندہ مالی سال میں معاشی ترقی کا ہدف 4 اعشاریہ 2 فیصد، بجٹ خسارے کا ہدف6فیصد ہونے کا امکان ہے۔ درآمدات 25 ارب 70 کروڑ ڈالر، برآمدات 51 ارب 40 کروڑ ڈالر، ایف بی آر کیلئے ٹیکس محاصل کا ہدف 6 ہزار 37 ارب مقرر کرنے کی تجویز ہے۔
نان ٹیکس کی مد میں 1400 ارب کے محاصل اکٹھے کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ مہنگائی کی شرح 8 فیصد تک جانے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو آئی ایم ایف نے ایک ارب 39 کروڑڈالر دے دیے
نئے مالی سال میں مجموعی طور پر 14سوارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جانے کی تجویز دی گئی ہے۔ تعمیراتی شعبے کو دی گئی ایمنسٹی سکیم کی مدت میں توسیع کے اعلان متوقع ہے۔ ٹیکسز اور جی ایس ٹی کی مد میں رعایت بھی ختم کی جاسکتی ہے۔