گورنر راج لگایا تو تم ہمارے صوبے میں رہ نہیں سکو گے: علی امین کی دھمکی

ALI AMIN GANDA PUR IN ASSEMBLY

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے حکومت کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ گورنر راج لگانا ہے تو لگا دو، اس کے بعد تم ہمارے صوبے میں رہ نہیں سکو گے۔

وزیر اعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈا پور نے پشاور میں صوبائی اسمبلی سے خطاب میں حکومت کو دھمکیاں دیتے ہوئےکہا کہ اس وقت سے ڈرو جب ہم یہ کہیں کہ ہم بھی گولی کا جواب گولی سے دیں گے،اگر تم نے فسطائیت جاری رکھی تو پھر ہم بھی گولی کا جواب گولی سے دینے کے لیے تیار ہو کر آئیں گے، پھر بتائیں گے کہ بھاگتا کون ہے۔

کسی کو اسلام آباد میں جلسے کی اجازت نہیں ہوگی۔۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے خبردار کردیا

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئین کی پاسداری کا مقصد حاصل کر کے ہی دم لیں گے، ہمیں عمران خان کی رہائی چاہیے اور جلد سے جلد چاہیے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عوام اپنے حق کے لیے آئین کے مطابق پر امن ہو کر نکلیں، لیکن جب یہ سمجھو کہ تمہارا پرامن رہنا کمزوری بن رہا ہے تو عمران خان سے بھی کہوں گا کہ آئندہ پرامن رہنے کا نہ کہنا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک پر امن جماعت پرامن طریقے سے اپنے لیڈر کی رہائی کے لیے نکلتی ہے، پر امن احتجاج کے شرکاء پر گولیاں برسانا شروع کر دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

گرینڈ آپریشن، ڈی چوک کلیئر، پی ٹی آئی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان

جب تک عمران خان رہا نہیں ہونگے مارچ کو ختم نہیں کریں گے، بشریٰ بی بی

پاکستان تحریک انصاف کا احتجاجی قافلہ اٹک کے قریب پہنچ گیا، ملک بھر میں راستے بند

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم کرسیوں والے نہیں ہیں،گورنر راج لگانا ہے تو لگاؤ، کیا ہمارا خون سفید ہے ، دہشت گردی کا مقابلہ ہم کریں،گورنر ہاؤس سے ڈراتے ہو، چیلنج دیتا ہو ں کہ لگاؤ گور نر راج۔

علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ اسلام آباد کے چوکوں پرمجھ پر فائر کیے گئے، عمران خان نے حکم دیا کہ ڈی چوک پہنچیں، ہم پر براہ راست کئی بار قاتلانہ حملے ہوئے، چائنا چوک اور ڈی چوک میں فائرنگ کی گئی، اپنی نسلوں کو محفوظ کرنے کے لیے ہمیں انقلاب لانا ہوگا، قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ کرسی نہیں عزت اور خودداری چاہیے ۔

واضح رہے کہ جمعرات کو حکومتی ذرائع کا بتانا تھا کہ وفاقی کابینہ کی اکثریت نے خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے کی حمایت کر دی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *