عمران خان کی رہائی میں کسی کردار ادا کرنے کا مرحلہ ابھی نہیں آیا، مولانا فضل الرحمان

MOLANA FAZAL REHMAN JUI e1571330041140

مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کا ساتھ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ ہم نے اپنے ملک میں کرنا ہے برطانیہ میں نہیں کرنا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا اس سوال کا جواب مجھے نہیں آتا۔

بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی رہائی کے حوالے سے کردار ادا کرنے کے سوال پر مولانا فضل الرحمان نے انکار کردیا۔ کہا کہ کسی سیاستدان کو جیل میں قید رکھنے کے حق میں نہیں ہوں۔ لیکن ان کی رہائی  میں میرا کوئی کردار ہوگا ایسا مرحلہ ابھی نہیں آیا۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 24 نومبر کو اسلام آباد مارچ کی کال دے دی

بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی سے بات چیت ہوگی۔ تجاویز آئیں گی۔ تو بیٹھیں گے اور دیکھیں گے ہمیں اس چیز سے انکار کوئی نہیں ہے۔

کسی نئے میثاق جمہوریت کرنے کے سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب ایک میثاق جمہوریت ہے اور کسی اور جماعت نے اس پر اختلاف نہیں کیا تو پھر میرے خیال میں اسی پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔

برطانیہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہمیشہ آئین اور جمہوریت پر شب خون مارا گیا۔ایسے ایسے اسمبلیاں مینج کی جاتی ہیں کہ پھر انہیں اسٹیبلشمنٹ کی خواہش پر آئین میں ترامیم کی کرنا پڑتی ہیں اور قانون بھی بنانے پڑتے ہیں۔ اور نظام پر عوامی ادارے کی گرفت کی بجائے اسٹیبلشمنٹ کی گرفت بڑھتی چلی جاتی ہے۔ اور یہ مشکل ہے پاکستان میں۔ اگر جمہوریت کمزور ہوتی چلی آئی ہے تو اس میں سیاستدانوں کا بہت بڑا کردار ہے کہ انہوں نے کمپرومائز کیا اور انہوں نے اپنے اقتدار اور مفادات  کے لیے چند دن کے لیے آئے تو آئین کمزور ہوئی جمہوریت کو کمزور ہوئی۔ آج ایک بار پھر ہماری حکومت جمہوریت اور آئین پر کمپرومائز کرنے جارہی ہے۔

میرا احتساب کرنے والے خود حساب کے شکنجے میں‌ ہیں، مولانا فضل الرحمان

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہر حکومت اس قسم کے دعوے کرتی ہے۔ کہ ترقی ہورہی ہے۔ لیکن عوام تک اس کے ثمرات کب پہنچیں گے۔ مہنگائی ختم ہونی چاہیے۔ روزگار کے مواقع ملنے چاہیئں۔ باہر بیٹھے پاکستانیوں کو اعتماد ہو کہ وہ اپنے وطن میں سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔ ملک کے اندر نوجوان باہر کی طرف جارہا ہے۔ کاروباری طبقہ پاکستان میں اپنے پیسوں کو محفوظ نہیں سمجھ رہے۔ نتائج کو دیکھنا ہوگا محض دعووں سے کام نہیں چلے گا۔

جمیعت علمائے اسلام ف مولانا فضل الرحمان نے فوری الیکشن کا مطالبہ کردیا

سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر حملے اور اس کے بعد پاکستانیوں کے پاسپورٹ کینسل ہونے کے سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ ذمہ داری تو حکومت کی ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی کیا ہے۔ ہمارے ڈپلومیٹس کیا کررہے ہیں۔ کیوں ہمارے پاکستانیوں کو شک کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ باہر کے ملکوں کے رویے پر تو تحفظات کریں گے لیکن جب میرے ملک میں ایسا قانون بنے گا۔ میرے ملک میں نیب بنے گا۔ پیدائشی طور پر ہر پاکستانی مجرم ہے۔ اور ہم جسے چاہیں گرفتار کرسکیں گے۔ پھر اس کو ثابت کرنا ہوگا کہ میں مجرم نہیں ہوں۔ دوبارہ وہی قانون پاس ہوا ہے ہم نے دوبارہ دفاعی قوتوں کو اجازت دے دی ہے کہ وہ شک کی بنیاد پر کسی کو بھی گرفتار کرسکتے ہیں۔ پاکستان کے اندر ہر شہری مشکوک ہے۔ تو وہ شہری جب کسی دوسرے ملک میں جائے گا تو کیا وہ اسے شک کی نگاہ سے نہیں دیکھیں گے۔ کیا وہ ان کے لیے پالیسی میں سختی نہیں لائیں گے ہمیں خود یہ سوچنا ہوگا کہ ہم اس قابل ہیں کہ پاکستانیوں پر دوسری دنیا اعتبار کرسکے

ہماری حکومت کیخلاف سازش نہ ہوتی تو پاکستان ایشین ٹائیگر بن چکا ہوتا،محمد نوازشریف

ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے کے سوال پر جواب میں انہوں نے کہا کہ میں امریکا کو اس بات کی اجازت نہیں دے سکتا کہ وہ میرے ملک میں مداخلت کرے۔ اور نہ میں امریکا کی سیاست میں مداخلت کرنا چاہتا ہوں وہاں کی عوام کا یہ فیصلہ ہے۔ لیکن یہ بات مدنظر رہے کہ ان کی حکومت چاہے ریپبلکن کے پاس ہو یا ڈیموکریٹس کے پاس ہو۔۔ لیکن ان کی پالیسی ساری دنیا کے لیے ایک رہنی چاہیے۔

آپ کی پارٹی برطانیہ میں ایکٹو ہوگی جس طرح دوسری پارٹیاں یہاں ایکٹو ہیں کہ سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری سیاست پاکستان میں ہے۔ میری پارٹی پاکستان کی ہے وہیں سیاست کریں گے یہاں کی سیاست میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا نہ ہی مجھے کوئی سروکار ہے۔

جنرل عاصم منیر 2027 تک آرمی چیف رہیں گے، وزیردفاع خواجہ آصف

صحافی کے سوال پر کہ محمد نوازشریف برطانیہ میں موجود ہیں تو کیا ان سے ملاقات شیڈول ہے تو اس پر انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں کہ وہ یہاں ہیں اور نہ ملاقات شیڈول ہے۔ خواجہ آصف پر چاقو سے حملہ کرنے کی دھمکی پر انہوں نے کہا کہ وہ ایسے کسی واقعے کی مذمت کرتے ہیں۔ لیکن جس ملک میں ایسا ہوا ہے کہ اس کی ذمہ داری بنتی ہے کہ قانون کے مطابق اس پر ایکشن لے۔ حکومت کا بندہ ہو یا حزب اختلاف کا ملک سے باہر اسے محفوظ ہونا چاہیے۔

پاکستانی مولا جٹ کے پیچھے بھارتی انتہا پسندوں نے سازشیں شروع کردیں

ایک سوال کے جواب پر کہ پچھلے دور حکومت میں آپ پر نیب کے کیسز بنائے گئے لیکن کسی کی جرات نہیں ہوئی کہ آپ کو گرفتار کرسکے اور سابق وزیراعظم کو گرفتار کرلیا گیا۔اور آپ اتنے پاور فل ہیں کہ آپ کو پکڑا نہیں گیا  تو اس پر مولانا فضل الرحمان مسکرائے اور کہا آئندہ بھی اللہ خیر کرے گا

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *