سپریم کورٹ کے باہر تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری اور یو ٹیوبر مطیع اللہ جان کے درمیان تلخکلامی ہوگئی- اسد عمر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے- اس دوران فواد چودھری بھی روسٹرم پر بات کرنے کے لیے پہنچ گئے- فواد چودھری نے بات شروع کی تو مطیع اللہ جان کی جانب سے فرحخان سے متعلق سوال پوچھا گیا- جس پر فواد چودھری نے اشارہ کیا کہ پہلے میں اپنی بات پوری کرلوں- جس پر یوٹیوبر مطیع اللہ جان کی جانب سے سوال جاری رہا-
سابق وفاقی وزیر نے اس پر مطیع اللہ جان کو صبر کرنے کا مشورہ دیا۔ لیکن خاموش نہ ہونے پر انہیں کمانڈر کہہ دیا۔ جس پر مطیع اللہ جان غصے میں آگئے۔ تلخی بڑھی تو فواد چودھری نے ان پر کرائے کے آدمی ہونے کا الزام لگایا۔ جس پر مطیع اللہ جان کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہوگیا۔ اور انہوں نے کیمروں کے سامنے آتے ہوئے فواد چودھری سے معافی کا مطالبہ کردیا۔
فواد چودھری بھی روسٹرم پر موجود رہے اور شور کے دوران مطیع اللہ جان کو پیچھے ہٹنے کو بولا۔ تلخ کلامی بڑھی تو دونوں جانب سے الزامات کی بارش بھی ہوتی رہی۔
اس دوران فریقین کے درمیان نوک جھونک بھی جاری رہی۔ دونوں ایک دوسرے سے معافی کا مطالبہ کرتے رہے۔ صحافیوں کی جانب سے نعرے بازی بھی کی گئی۔ اور میڈیا ٹاک کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اس سارے معاملے میں اسد عمر خاموش رہے۔ اور صحافیوں کو بائیکاٹ ختم کرنے کا کہتے رہے۔
فواد چودھری ساری تکرار کے دوران اپنی بات جاری رکھے ہوئے تھے کہ مطیع اللہ جان نے روسٹرم سے مائیک ہٹا کر زمین پر رکھ دیے-