وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب مالی سال 24-2023 کا اقتصادی سروے پیش کر دیا ہے۔
اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی شرح 48 فیصد سےکم ہوکر 11 فیصد تک آگئی ہے، جلد سنگل ڈیجٹ پر بھی آجائےگی، پالیسی ریٹ کو بتدریج نیچے آنا چاہیے، مہنگائی میں کمی کی وجہ سے ہی اسٹیٹ بینک نے شرح سود کو کم کیا ہے۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سوا کوئی پلان بی نہیں تھا، آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتے تو آج اہداف کا تعین نہ کرپاتے، رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ میں بڑی صنعتوں کی گروتھ اچھی نہ رہی، زراعت نے اچھا کردار ادا کیا ہے، لائیواسٹاک بھی بہتر رہی۔
عالمی بینک نے پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر قرض کی منظوری دے دی
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ مالی سال 23-2022 میں شرح نمو 2 فیصد کم ہوئی تھی اور روپے کی قدر میں 29 فیصد کمی ہوئی۔ ان مسائل کے ساتھ ہم نے مالی سال 24-2023 کا آغاز کیا، بلند شرح سود اور مہنگی توانائی کے سبب لارج اسکیل مینوفیکچرنگ متاثر ہوئی، رواں مالی سال ریونیو کلیکشن میں 13 فیصد اضافہ ہوا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 50 کروڑ ڈالر تک محدود رکھنے میں کامیاب ہوئے۔
انسانی مداخلت کم کریں گے، ٹیکس وصولی کرکے دکھانی ہوگی: وزیر خزانہ
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ہم ڈیفالٹ کے دہانے پر تھے، صرف 2 ہفتے کی برآمدات کا زرمبادلہ رہ گیا تھا، آئی ایم ایف سے بہت مفید مذاکرات ہوئے ہیں، آئی ایم ایف نے 9 ماہ کے اسٹینڈبائی پروگرام میں مالیاتی نظم نسق کو تسلیم کیا ہے، ٹیکس تو جی ڈی پی بڑھانا ہوگا، کوئی سرکاری کاروباری ادارہ اسٹریٹیجک نہیں ہوتا۔ پالیسی پر عمل درآمد یقینی بنانےکے اصول پر آگے بڑھیں گے، ٹیکس کلیکشن کو ڈیجیٹلائزیشن کی طرف لے جارہے ہیں، انسانی مداخلت کم کریں گے، ٹیکس وصولی کر کے دکھانی ہوگی۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ زراعت ہماری معیشت کا سب سے بڑا ستون ہے، گندم کے معاملات وزیراعظم خود دیکھ رہے ہیں، اس بار چاول کی بمپر فصل سے ہم نے زرمبادلہ کمایا ہے، زراعت میں مڈل مین کےکردار میں کمی لانی ہے، حکومتی عمل دخل جس شعبےسےختم ہو وہ اچھا ہے، پاسکو کو بھی سرکاری تحویل میں نہیں رکھیں گے۔
اسٹیل ملز کی بحالی کا کوئی امکان نہیں، صرف اسکریپ میں بکےگی: وزیر خزانہ
ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے نجکاری سے متعلق نتیجہ جولائی اگست تک دیکھ لیں گے، ہم صرف اسلام آباد ائیرپورٹ کی نجکاری تک نہیں رکیں گے، سرکاری اداروں میں ایک ہزار ارب روپے کا خسارہ برداشت نہیں کر سکتے، اسٹیل ملز کی بحالی کا کوئی امکان نہیں، صرف اسکریپ میں بکے گی، اسٹیل ملز میں لوگ بیٹھے ہیں،گیس بھی استعمال ہو رہی ہے۔ انویسٹمنٹ ٹو جی ڈی پی 50 سال میں کم ترین ہونے کی بات درست ہے، پی ایس ڈی پی میں اہم نوعیت کے منصوبوں کو فنڈز دیں گے، اب ہمارے ہاتھ بندھ چکے ہیں،کم اہمیت کے منصوبوں کو شامل نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں امپورٹڈ مہنگائی کا بہت بڑا اثر ہے، ہم آئندہ مالی سال بھی قرض رول اوور کروائیں گے، این ای سی نے گزشتہ روز کچھ فیصلے واپس لیے ہیں، نگران حکومت میں کچھ اقدامات لیے تھے جن کو واپس لیا گیا۔
کیپسٹی چارجز کا اژدہا بجلی کا استعمال بڑھا کر قابو کیا جاسکتا ہے: وزیرمملکت خزانہ
وزیرمملکت خزانہ علی پرویز ملک کا کہنا تھا کہ کیپسٹی چارجز پاکستان کی ساورن کمٹمنٹس ہیں ان کا احترام کرنا ہوگا،کیپسٹی چارجز کا اژدہا بجلی کا استعمال بڑھا کر قابو کیا جاسکتا ہے، بجلی کا استعمال بڑھےگا تو کیپسٹی چارجز کا بوجھ بھی کم ہوگا، نیپرا کی رپورٹ کے مطابق تمام ڈسکوز کے صارفین اوور بلنگ کا بھی شکار ہیں۔
گدھوں کی تعداد میں ایک لاکھ کا اضافہ: اقتصادی سروے
اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ گدھوں کی تعداد 59 لاکھ تک پہنچ گئی جبکہ گزشتہ مالی سال ملک میں گدھوں کی تعداد 58 لاکھ تھی اور سال 2021-22 میں گدھوں کی تعداد 57 لاکھ تھی۔
اقتصادی سروے کے مطابق دو سال میں گدھوں کی تعداد میں دو لاکھ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ایک سال میں گھوڑوں کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوا اور ملک میں گھوڑوں کی تعداد 4 لاکھ تک ریکارڈ کی گئی۔
اقتصادی سروے کے مطابق ایک سال میں اونٹوں کی تعداد میں بھی اضافہ نہیں ہوا جبکہ ایک سال میں بکریوں اور بکروں کی تعداد میں 2 کروڑ 2 لاکھ کا اضافہ ہوا اور بھیڑوں کی تعداد میں ایک سال میں 40 لاکھ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
زراعت کے شعبے میں ترقی کی شرح نمو 6.25 فیصد رہی: اقتصادی سروے
اقتصادی سروے کے مطابق مالی سال 24-2023 کے دوران زراعت کے شعبے میں ترقی کی شرح نمو 6.25 فیصد رہی۔
زرعی شعبے میں اچھی کارکردگی کی وجہ سے اقتصادی شرح نمو میں اضافہ ہوا، زراعت کے شعبے میں یہ گزشتہ 19 سال کے دوران سب سے زیادہ ترقی ہے، مالی سال 24-2023 کے دوران زراعت کے شعبے میں ترقی کی شرح نمو 6.25 فیصد رہی۔ منگل کو اقتصادی سروے میں بتایا گیا کہ گندم چاول اور کپاس کی فصلوں میں بہتری سے زراعت کے شعبے میں ترقی ہوئی اور مالی سال 24-2023 کے دوران زرعی شعبے میں ترقی کی شرح 6.25 فی صد رہی ۔
صنعتی شعبے میں بھی مثبت شرح نمو ریکارڈ کی گئی اور مالی سال 24-2023کے دوران کاٹن کی پیداوار میں 108 فیصد کا اضافہ ہوا اور 10.2 ملین بیلز کی پیداوار ہوئی۔ چاول کی پیداوار میں 34.8 فیصد کا اضافہ ہوا اور 9.87 ملین ٹن کی پیداوار ہوئی،گندم کی پیداوار میں بھی 11.6 فیصدکا اضافہ ہوا اور 31.44 ملین ٹن کی پیداوار ہوئی۔لائیو اسٹاک کا زراعت کے شعبے میں حصہ 60.84 فیصد رہا جب کہ جی ڈی پی میں لائیو اسٹاک کی شرح 14.63 فیصد رہی ،لائیو اسٹاک کے شعبے میں ترقی کی شرح نمو 3.89 فیصد رہی۔