تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ لی، عمران خان نے جھوٹا بیان حلفی جمع کرایا، الیکشن کمیشن

IMRAN KHAN QUESTION

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنا دیا- چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ متفقہ فیصلہ ہے- تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈز لیے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین کیجانب سے جمع کروایا گیا بیان حلفی مس ڈیکلریشن ہے- پارٹی اکاونٹس کے حوالے سے بھی جھوٹا بیان حلفی جمع کرایا گیا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں نثار احمد راجہ اور شاہ محمد جتوئی پر مشتمل بینچ نے پولیٹیکل پارٹیز آرڈر2022 کی دفعہ 6 کے تحت فیصلہ سنایا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ کمیشن مطمئن ہے کہ جو ڈونیشن وصول ہوئی- وہ ابراج گروپ اور امریکا میں لی گئی- پی ٹی آئی کینیڈا کارپوریشن سے بھی فنڈنگ وصول کی گئی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ 34غیر ملکیوں سے بھی ڈونیشن وصول کی گئی- تحریک انصاف نے 16 اکاونٹس کے حوالے سے وضاحت نہیں دی۔کمیشن مطمئن ہو گیا ہے کہ مختلف کمپنیوں سے ممنوعہ فنڈنگ لی گئی ہے- پی ٹی آئی نے شروع میں 8 اکاونٹس کی تصدیق کی۔الیکشن کمیشن کے فیصلے میں ووٹن کرکٹ کلب سے فنڈ ریزنگ کے نام پر ملنے والی فنڈنگ کو بھی ممنوعہ قراردیا گیا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پی ٹی آئی کو ابراج گروپ سمیت 34 کمپنیوں سے فنڈنگ ملی- چیئرمین پی ٹی آئی کیجانب سے جمع کروایا گیا بیان حلفی مس ڈ کلیئریشن ہے- پی ٹی آئی نے پارٹی اکاونٹس کے حوالے سے جھوٹا بیان حلفی جمع کروایا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اکاونٹس کو چھپانا آئین کی خلاف ورزی ہے- 16بینک اکاونٹس چھپانا آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہے – چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے 2008 سے2013 تک مس ڈکلیئریشن کیں۔ الیکشن کمیشن نے ممنوعہ فنڈنگ پر تحریک انصاف کو شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیا ہے۔

کیس میں‌کب کیا ہوا؟؟

پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس 8 سال تک زیر سماعت رہا ،14 نومبر 2014 کو تحریک انصاف کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے یہ کیس دائر کیا تھا اور اس کا فیصلہ 21جون کو محفوظ کیا گیا تھا۔ تحریک انصاف نے 30 مرتبہ التوا مانگا جبکہ 6 بار کیس کے ناقابل سماعت ہونے کی درخواستیں دائر کیں، الیکشن کمیشن نے 21 بار تحریک انصاف کو دستاویزات اور مالی ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

سیاسی جماعتوں کا موقف؟؟

پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں کئی مرتبہ کیس کا جلد فیصلہ کرنے کا مطالبہ کر چکی ہیں جبکہ تحریک انصاف کا موقف تھا کہ دیگر جماعتوں کا فارن فنڈنگ کیسز کا فیصلہ بھی ساتھ کیا جائے۔

اسلام آباد میں‌کیا صورتحال رہی؟؟

ادھروفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی تھی اور ریڈ زون میں پولیس و ایف سی کے ایک ہزار جوانوں کو ڈیوٹی پر مامور کیا گیا تھا۔ الیکشن کمیشن عمارت کے باہر سیکورٹی کے تین سرکل تھے،پہلے سرکل میں پولیس ،دوسرے میں رینجرز اہلکاروں نے پوزیشن سنبھالی ہوئی تھیں،تیسرے سرکل میں ایف سی کے اہلکار تعینات کیے گئے۔

ریڈ زون میں غیر متعلقہ افراد کو داخلے کی اجازت نہیں تھی، میڈیا افراد اور ریڈ زون میں واقع دفاتر جانے والے لوگ اپنی شناخت کے بعد داخل ہوسکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *