ڈہرکی کے قریب مسافر ٹرینوں کے حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 63 ہوگئی

DHERKI TRAIN ACCIDENT3

ڈہرکی کے قریب مسافر ٹرینوں کے حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 63 ہوگئی۔ جاں بحق ہونے والوں میں سے 51 افراد کی شناخت ہوگئی۔ بارہ افراد کی شناخت ہونا باقی ہے۔ریسکیو آپریشن مکمل کرلیا گیا۔ اپ ٹریک کا مرمتی کام مکمل کرنے کے بعد بحال کردیا گیا۔ ڈاؤن ٹریک مرمت کے لیے تاحال بند ہے۔ متعدد مریض اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

ملت ایکسپریس کراچی سے سرگودھا اور سر سید ایکسپریس راولپنڈی سے کراچی جا رہی تھی۔ ملت ایکسپریس کی متعدد بوگیاں ڈہرکی کے قریب ٹریک سے اتر گئیں۔

مخالف سمت سے آنے والی سرسید ایکسپریس ان بوگیوں سے ٹکرائی. ٹرینوں میں ایک ہزار تین سو اٹھاسی افراد سوار تھے۔ حادثے میں اٹھارہ بوگیاں متاثر ہوئیں۔ چھ سے آٹھ بوگیاں ایک دوسرے میں پھنس گئیں۔ تباہ شدہ بوگیوں کو کاٹ کر زخمیوں اور لاشوں کو نکالا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈہرکی کے قریب سرسید اور ملت ایکسپریس ٹرین کے درمیان خوفناک حادثہ

ڈہرکی ٹرین حادثے میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں ۔ دردناک مناظر دیکھ کر دل کانپ اٹھے. کراچی کینٹ اسٹیشن سے اٹھارہ بوگیوں کے ساتھ پیر کی صبح ساڑھے تین بجے ملت ایکسپریس سرگودھا کے لیے روانہ ہوئی۔

روانگی کے چند منٹوں بعد گھوٹکی میں ریتی ریلوے اسٹیشن کے قریب ٹرین کی بارہ بوگیاں پٹری سے اتر گئیں ۔ پانچ بوگیاں الٹ گئیں۔ اس دوران راولپنڈی سے کراچی جانے والی سرسید ایکسپریس ان بوگیوں سے جا ٹکرائی اور خوفناک حادثہ رونما ہو گیا۔

زخمی مسافروں نے اہم انکشاف کیا کہ ملت ایکسپریس کی بوگی نمبر دس کا کلمپ کینٹ اسٹیشن کراچی سے ہی ٹوٹا ہوا تھا۔ عملے نے مرمت کرکے گاڑی چلا دی۔ریتی کے قریب کلمپ ٹوٹنے کے بعد بوگی الٹ گئی۔

مزید پڑھیں: ٹرین کا حادثہ 71 افراد کی جانیں‌لے گیا

پاک فوج، رینجرز ، ریسکیو، پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا ۔ سکھر، گھوٹکی، رحیم یار خان اور میرپور ماتھیلو کےاسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ زخمیوں کو روہڑی، پنوعاقل، رحیم یار خان، صادق آباد اور سول اسپتال سکھر منتقل کیا گیا۔

حادثے کے بعد ٹرینوں کی آمدورفت بھی معطل ہو گئی ۔ دیگر ٹرینوں کے مسافروں کو بھی اپنی منزل تک پہننچے میں تاخیر ہو گئی۔ دونوں ٹرینوں پرمجموعی طورپر ایک ہزار تین سو اٹھاسی مسافر سوار تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *