سیاسی جماعتیں اختلاف اور مسائل کے حل کے لیے بیٹھ کر بات چیت کریں، ڈی جی آئی ایس پی آر

DG ISPR
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا ہے سیاسی جماعتیں مل بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے اپنے اختلافات اور مسائل کو حل کریں نہ کہ انتشاری یا پُرتشدد سیاست کریں۔ ہمارے لیے تمام سیاسی پارٹیز اور تمام سیاسی لیڈرز قابل احترام ہیں۔ تاہم کوئی فرد واحد اس کی سیاست اور اس کے اقتدار کی خواہش پاکستان سے بالاتر نہیں۔افواج پاکستان کا ہر حکومت کے ساتھ سرکاری اور پیشہ وارانہ تعلق ہوتا ہے۔ اس تعلق کو سیاسی رنگ دینا مناسب نہیں۔ پاکستان کی فوج قومی فوج ہے یہ کسی خاص مکتبہ فکر یا پارٹی کی نمائندہ نہیں۔ سیاسی پارٹیوں کے درمیان مذاکرات یا ان پر جواب دینا سیاسی جماعتوں کا کام ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ لڑی۔ سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف انسٹھ ہزار سات سو پچھہتر کامیاب آپریشن کیے۔

تمام سیاسی جماعتیں قابل احترام، فوج کسی جماعت یا نظریے کی طرف راغب نہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ان آپریشنز میں نو سو پچیس دہشت گردوں اور خوارج کو جہنم واصل کیا گیا۔ اور سیکڑوں کو گرفتار کیا گیا۔ انتہائی مطلوب تہتر دہشت گرد بھی ان کارروائیوں میں مارے گئے۔

جنرل فیض سے تحقیقات فوج کا اندرونی معاملہ ہے، عمران خان

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر ایک سو انہتر سے ذیادہ آپریشنز کیے جارہے ہیں۔ دہشت گردوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا۔ دو خودکش بمباروں کو حراست میں لے کر ان کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا گیا۔

جنرل عاصم منیر 2027 تک آرمی چیف رہیں گے، وزیردفاع خواجہ آصف

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق چودہ مطلوب دہشت گردوں نے ہتھیار ڈال کر خود کو قومی دھارے میں شامل کیا۔ ان آپریشنز کے دوران تین سو تراسی بہادر جوان اور افسران نے جام شہادت نوش کیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا ہے دو سال سے افغان عبوری حکومت کے ساتھ دہشت گردی کو روکنے کے لیے مختلف لیول پر بات چیت جاری ہے۔ اس بات چیت کے باوجود شہریوں اور قوم کے رکھوالوں کا ناحق خون بہایا جائے تو کیا ہم بیٹھ کر یہ تماشا دیکھتے رہیں۔

دہری سیاست کا پرچار کرنے والے بتائیں جنوبی وزیرستان میں ایف سی کے چودہ نوجوان فتنہ الخوارج سے جوانمردی سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے کیا وہ پاکستان کے جوان نہیں تھے۔۔ دو ہزار اکیس میں فتنہ الخوارج کی کمر توڑ دی تھی۔

دو ہزاراکیس میں کس کی مرضی تھی کہ مسئلہ بات چیت سے حل کیا جائے۔ اس ضد کی جو قیمت ہے وہ خیبرپختونخوا کے لوگوں نے چکائی ہے۔ کس کے فیصلے فتنہ الخوارج کو راستہ دیا گیا۔

کس نے ان کو طاقت اور دوام بخشا۔۔ ایسی نام نہاد پالیسیوں کی قیمت آج ہم چکا رہے ہیں۔ لوگ لوگ جانتے ہیں کہ جھوٹا بیانیہ کون بنا رہا ہے؟؟وقت آگیا ہے کہ متحد ہوکر کہیں دہشت گردی پر مزید سیاست نہیں ہوگی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *