ڈیجیآئیایسپیآرلیفٹیننٹجنرلاحمدشریف کا کہنا ہےسیاسیجماعتیںملبیٹھکرباتچیت کے ذریعےاپنےاختلافات اور مسائل کو حلکریںنہکہانتشارییاپُرتشددسیاستکریں۔ہمارےلیےتمامسیاسیپارٹیز اور تمامسیاسیلیڈرزقابلاحترامہیں۔تاہمکوئیفردواحداسکیسیاست اور اس کے اقتدارکیخواہشپاکستان سے بالاترنہیں۔افواجپاکستان کا ہرحکومت کے ساتھ سرکاری اور پیشہوارانہتعلق ہوتا ہے۔ استعلق کو سیاسیرنگدینامناسبنہیں۔پاکستانکیفوجقومیفوجہےیہکسیخاصمکتبہفکریاپارٹیکینمائندہنہیں۔سیاسیپارٹیوں کے درمیانمذاکراتیاان پر جوابدیناسیاسیجماعتوں کا کام ہے۔
ڈیجیآئیایسپیآرلیفٹیننٹجنرلاحمدشریف کا کہنا ہےکہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلافطویلجنگلڑی۔سیکیورٹیفورسز اور قانوننافذکرنے والے اداروں نے دہشتگردوں اور ان کے سہولتکاروں کے خلافانسٹھہزارساتسوپچھہترکامیابآپریشنکیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ انآپریشنز میں نوسوپچیسدہشتگردوں اور خوارج کو جہنمواصلکیاگیا۔ اور سیکڑوں کو گرفتارکیاگیا۔انتہائیمطلوبتہتردہشتگردبھیانکارروائیوں میں مارے گئے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا ہے کہ روزانہکیبنیاد پر ایکسوانہتر سے ذیادہ آپریشنزکیےجارہےہیں۔دہشتگردوں سے بھاریمقدار میں اسلحہ اور گولہبارودبرآمدکیاگیا۔ دو خودکشبمباروں کو حراست میں لےکران کے ناپاکعزائم کو ناکامبنایاگیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق چودہمطلوبدہشتگردوں نے ہتھیارڈالکرخود کو قومیدھارے میں شاملکیا۔انآپریشنز کے دوران تین سوتراسیبہادرجوان اور افسران نے جامشہادتنوشکیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا ہے دو سال سے افغان عبوری حکومت کے ساتھ دہشت گردی کو روکنے کے لیے مختلف لیول پر بات چیت جاری ہے۔ اس بات چیت کے باوجود شہریوں اور قوم کے رکھوالوں کا ناحق خون بہایا جائے تو کیا ہم بیٹھ کر یہ تماشا دیکھتے رہیں۔
دہری سیاست کا پرچار کرنے والے بتائیں جنوبی وزیرستان میں ایف سی کے چودہ نوجوان فتنہ الخوارج سے جوانمردی سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے کیا وہ پاکستان کے جوان نہیں تھے۔۔ دو ہزار اکیس میں فتنہ الخوارج کی کمر توڑ دی تھی۔
دو ہزاراکیس میں کس کی مرضی تھی کہ مسئلہ بات چیت سے حل کیا جائے۔ اس ضد کی جو قیمت ہے وہ خیبرپختونخوا کے لوگوں نے چکائی ہے۔ کس کے فیصلے فتنہ الخوارج کو راستہ دیا گیا۔
کس نے ان کو طاقت اور دوام بخشا۔۔ ایسی نام نہاد پالیسیوں کی قیمت آج ہم چکا رہے ہیں۔ لوگ لوگ جانتے ہیں کہ جھوٹا بیانیہ کون بنا رہا ہے؟؟وقت آگیا ہے کہ متحد ہوکر کہیں دہشت گردی پر مزید سیاست نہیں ہوگی