ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ہر شخص اپنی رائے اور تجزیے کا حق رکھتا ہے، آرمی چیف اس بات اعادہ کرتے ہیں کہ اصل طاقت کا محور عوام ہیں، ہمارے لیے تمام سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں، پاکستان کی فوج قومی فوج ہے، ہم کسی خاص سیاسی جماعت یا نظریے کی طرف راغب نہیں۔
سوشل میڈیا پر ہونے والے تنقید سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آئینِ پاکستان ہر شہری کو آزادی رائےکا حق دیتا ہے، یہی آئین آزادی رائے کے حق کو قانون کا پابند بھی بناتا ہے، افواج پاکستان کیخلاف جو بات کی جارہی ہے وہ غیر آئینی ہے، عوام بھی یہ نہیں چاہے گی کہ فوج لاحاصل بحث میں پڑ جائے، تعمیری تنقید کو اہمیت دیتے ہیں، کوئی نہیں چاہے گا فوج کسی خاص سوچ کی نمائندگی کرے، قانون کو ہاتھ میں لیے بغیر قانون کو حرکت میں لاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوج کا حکومت سے رشتہ غیر سیاسی اور آئینی ہے، اس رشتے کو سیاسی رنگ دینا غلط ہے، الیکشن کے معاملے پر وزارتِ دفاع زمینی حقائق پر مبنی مؤقف الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کو دے چکی ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہندوستان کی اندرونی سیاست میں پاکستان کے حالات کی اہمیت ہے، بھارت اپنے مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے بھی پاکستان کی سیاست کی بات کرتا ہے، فالس فلیگ آپریشن، پاکستان کے خلاف جعلی پروپگینڈا بھارت کا شیوہ رہا ہے، کچھ ملکی عناصر دانستہ یا نا دانستہ بھارت کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ویٹرنز پاک فوج ، فضائیہ اور نیوی کا اثاثہ ہیں، ویٹرنز کی قربانیوں کو تسلیم کرتے ہیں، ویٹرنز آرگنائزیشن کا مقصد اپنے لوگوں کی فلاح و بہبود ہوتا ہے، الیکشن میں فوج کی تعیناتی وفاقی حکومت کرتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ویٹرنز کی تنظیم کا مقصد ان کی فلاح وبہبود اور مسائل اجاگر کرنا ہے، ویٹرن تنظیموں کو سیاسی لبادہ نہیں پہننا چاہیے ، دنیا میں کسی فوج کو خاص سیاسی سوچ کیلئے استعمال کیا گیا تو انتشار ہی پھیلا ، سیاسی قیادت کو چاہیے کہ ہماری پیشہ وارانہ سوچ کو تقویت بخشے، غیرسیاسی رشتے کو سیاسی رنگ دینا غلط بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کیلئے افواج پاکستان کی تعیناتی وفاق کرتی ہے، وزارت دفاع الیکشن تعیناتی سے متعلق بریفنگ دی چکی ہے ہے جو زمینی حقائق پر مبنی ہے، افواج ، قوم اور ملک کے مفاد میں نہیں کہ فوج کو سیاست میں ڈالا جائے، چیف جسٹس سے بات چیت اوپن ہونی ہوتی تو اوپن ہی کی جاتی، وہ بات چیت چیف جسٹس اور ادارے کے درمیان ہوئی ہے ، سوشل میڈیا میں آئے روز بے بنیاد، بلاجواز پروپیگنڈا جاری ہے۔