کوے ایک سے 4 تک گنتی کر سکتے ہیں، تحقیق

CROW AND NEW RESEARCH

ذہانت کی بات ہو تو صدیوں سے سائنسدان پرندوں کو احمق سمجھتے تھے مگر ایک پرندہ جو انہیں ہمیشہ سے حیران کرتا آرہا ہے وہ کوا ہے۔

گزشتہ چند برسوں کے دوران سائنس نے جانا ہے کہ کوے چیزیں بنانے، ذخیرہ کرنے اور ٹولز کی نگہداشت کی صلاحیت رکھتے ہیں، وہ کھیلنا پسند کرتے ہیں اور اپنے اندر بہت زیادہ کینہ بھی رکھتے ہیں۔

درحقیقت جس کسی کو کبھی کوے کا سامنا ہوا ہے وہ جانتا ہے کہ یہ پرندہ کافی ذہین ہوتا ہے جب ہی تو اسے سیانا کوا بھی کہا جاتا ہے۔

مگر اب ایک نئی تحقیق میں ثابت کیا گیا ہے کہ یہ ہمارے اندازوں سے بھی زیادہ اسمارٹ یا ذہین پرندہ ہے۔

سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ کوے ایک سے 4 تک بلند آواز میں گنتی بھی کر سکتے ہیں۔

جی ہاں واقعی یہ پرندہ نہ صرف گنتی کر سکتا ہے بلکہ اسکرین پر نمبروں کو دیکھ کر اس کے مطابق کاں کاں کر سکتا ہے۔

جرمنی کی Tübingen یونیورسٹی کی اس دلچسپ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کوے جس طرح نمبروں کو شناخت اور اس کے مطابق ردعمل ظاہر کرتے ہیں، وہ انسانوں سے ملتا جلتا عمل ہے۔

838 سیکنڈ تک سر سے دو غبارے ہوا میں اچھالنے کا انوکھا ریکارڈ

کوے اور انسانی بچے لگ بھگ ایک ہی طرح گنتی کرنا سیکھتے ہیں اور بہت تیزی سے شناخت کرلیتے ہیں کہ ان کے سامنے کتنی تعداد میں چیزیں موجود ہیں۔

یہ تحقیق بنیادی طور پر بچوں کی گنتی سیکھنے کے عمل سے ہی متاثر ہو کر کی گئی تھی۔

محققین نے بتایا کہ بچے نمبروں کے حروف کو اپنے سامنے موجود اشیا کی تعداد جاننے کے لیے استعمال کرتے ہیں، جیسے ان کے سامنے کھلونے موجود ہوں تو وہ ایک، 2، 3 کہہ کر گنتے ہیں۔ کوے بھی لگ بھگ ایسا ہی کرتے ہیں۔

3 سال قبل چوری ہوجانے والا طوطا پولیس کو اپنا نام بتا کر مالک کے پاس پہنچ گیا

3 یورپی نسل کے کوے اس تحقیق کے دوران استعمال کیے گئے اور انہیں مختلف تربیتی مراحل سے گزارا گیا۔

ان پردنوں کو ایک سے 4 نمبروں کی شناخت کرائی گئی اور اس کے مطابق کاں کاں کے ذریعے ردعمل ظاہر کرنے کی تربیت دی گئی۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ ان پرندوں کے سامنے جتنے نمبر لکھے نظر آتے، وہ اتنی بار آواز نکالتے۔

یعنی 3 نمبر نظر آنے پر 3 بار کاں کاں 10 سیکنڈ کے اندر کرتے۔

جب وہ نمبروں کے مطابق آواز نکالتے تو وہ ٹچ اسکرین کو اپنی چونچ سے دبا کر کام مکمل ہونے کی تصدیق کرتے۔ درست گنتی پر انہیں کچھ کھانے کے لیے دیا جاتا۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل سائنس میں شائع ہوئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *