خود محبت کی شادیاں کر لیتے ہیں پھر مسائل عدالت کیلئے بن جاتے ہیں، چیف جسٹس

SUPREME COURT OF PAKISTAN

سپریم کورٹ میں دو کم سن بچیوں کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

والد کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے کہا کہ بچیاں والد کے پاس ہونی چاہیں کیونکہ ماں رات کی نوکری کرتی ہے۔ بچیوں کی ماں کے پاس دیکھ بھال کا وقت ہی نہیں ہوتا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وکیل صاحب اسلام میں حضانت کا اصول آپ نے پڑھا ہے یا نہیں۔ شریعت کے مطابق بچے ماں کے پاس رہتے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 29 ویں چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

چیف جسٹس نے کیس میں ریمارکس دیے کہ ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں ہمارے کام مسلمانوں والے نہیں۔ صرف داڑھی رکھنے سے بندہ مسلمان نہیں ہوتا عمل بھی ہونا چاہیے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا کہ نماز، روزہ اور حج کرنا کافی نہیں، انسانیت اور اخلاق بھی لازم ہیں۔

چیف جسٹس نے بچیوں کے والد استفسار کیا کہ آپ نے پسند کی شادی کی یا ارینج میرج تھی؟ جس پر والد تیمور نے جواب دیا کہ میری پسند کی شادی تھی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ خود محبت کی شادیاں کر لیتے ہیں پھر مسائل عدالت کیلئے بن جاتے ہیں۔

ذہن سے نکال دیں، سپریم کورٹ سے تاریخ لینے کا رجحان اب نہیں چلے گا، چیف جسٹس

عدالت نے دونوں بچیوں کو ماں کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ بچیوں کا باپ اتوار کے روز صبح 10 سے 5 بجے تک بچیوں سے ملاقات کرسکے گا۔ والد کی جانب سے عدالتی حکم عدولی پر توہین عدالت کی کاروائی ہوگی۔

سپریم کورٹ نے والدین کی رضامندی سے کیس نمٹا دیا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *