وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے از خود نوٹس پر قانونی عمل جاری ہے۔
بین الاقوامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ عام انتخابات ایک وقت پر ہونے چاہییں۔ آئین میں لکھا ہے کہ الیکشن کرانے کی ذمے داری الیکشن کمیشن کی ہے۔ آئین کے مطابق انتخابات کا طریقہ کار موجود ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا پنجاب میں 14 مئی کو الیکشن کروانے کا حکم
پنجاب اسمبلی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی تحلیل ہی متنازع طریقے سے ہوئی۔ انتخابات کا معاملہ پہلے لاہور ہائی کورٹ میں گیا۔ گورنر پنجاب نے بھیجی ہوئی سمری پر دستخط نہیں کیے۔ 48 گھنٹے بعد اسمبلی خود بخود ہی تحلیل ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن وقت پر ہوں گے، اقلیتی فیصلہ تو فیصلہ ہی نہیں ہوتا اسے ماننا کیسا: مریم نواز
سپریم کورٹ بینچ کے حوالے سے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 9 رکنی بینچ نے پنجاب ، خیبر پختونخوا الیکشن کیس پر سماعت شروع کی۔ چیف جسٹس نے انتخابات التوا کے معاملے پر ازخود نوٹس لیا۔ 2 ججز پہلے ہی اپنی رائے کا اظہار کر چکے تھے۔ 2 ججز نے رائے کا اظہار کرنے کے بعد کیس کی سماعت سے معذرت کر لی۔ فل کورٹ بینچ کی درخواست کو نہیں سنا گیا۔
الیکشن کمیشن نے پنجاب میں الیکشن کا شیڈول جاری کردیا
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کے پی اور پنجاب ہائی کورٹس میں پٹیشنز زیر سما عت ہیں۔ کے پی اور پنجاب میں سکیورٹی خدشات ہیں۔ وفاقی کابینہ نے کہا کہ اقلیتی فیصلہ قابل قبول نہیں۔ عدالت نے کسی سیاسی جماعت کا مؤقف بھی نہیں سنا۔وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینئر ججز کو بینچ سے دور رکھا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر قانونی عمل جاری ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کا ایک بار پھر چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد