رحیم یار خان کے قریب تلواری اسٹیشن پر تیز گام ایکسپریس میں آتشزدگی کے واقعے کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 71 ہوگئی. متعدد افراد زخمی ہوئے۔ ضلع بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
افسوسناک واقعہ ٹانوری اسٹیشن کے قریب اس وقت پیش آیا. جب کراچی سے لاہور جانے والی تیز گام میں سوار افراد گیس سلنڈر پر ناشتہ بنا رہے تھے۔ اچانک سیلنڈر پھٹگیا. دیکھتے ہی دیکھتے آگ نے بوگی نمبر 3، 4 اور 5 کو اپنی لپیٹ میں لے لیا.
بوگیوں میں سوار افراد نے تیز رفتار ٹرین سے چھلانگیں لگانی شروع کر دیں. جس سے متعدد مسافروں کی ٹانگیں اور بازو ٹوٹ گئے۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔
ریسکیو 1122 نے موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پایا اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔ دور افتادہ مقام پر حادثہ پیش آنے کی وجہ سے جھلسنے والے افراد کو بہاولپور اور رحیم یار خان منتقل کرنے میں مشکلات پیش آئیں۔
ڈی سی او کے مطابق متاثرہ تینوں بوگیوں میں 207 مسافر سوار تھے. ایک بوگی میں 77، دوسری میں 76 مسافر سوار تھے. متاثرہ تیسری بزنس کلاس کی بوگی میں 54 مسافر سوار تھے. زیادہ تر مسافر حیدرآباد سے سوار ہوئے۔
ریسکیو حکام کے مطابق سرچنگ کے دوران بوگی سے 2 گیس سلنڈر ملے۔ سی ای او ہیلتھ ڈاکٹر سخاوت کا کہنا ہے کہ متاثرہ بوگیوں میں زیادہ تر تبلیغی جماعت کے افراد تھے. زیادہ تر افراد کا تعلق حیدرآباد اور میرپور خاص سے تھا۔
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ گاڑی میں آگ گیس کا چولہا پھٹنے سے لگی. آگ نے تین بوگیوں کو اپنی لپیٹ میں لیا. مسافروں نے ٹرین سے کود کر جان بچائی. تحقیقات کریں گے مسافر سلنڈر لیکر کون سے سٹیشن سے چڑھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے جوان مقامی انتظامیہ کیساتھ مل کر امدادی کارروائیاں کیں.
عینی شاہدین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کوئی سلنڈر نہیں پھٹا. رات سے ہی بوگی نمبر 12 میں جلنے کی بو آ رہی تھی. سپارک سے متعلق انتظامیہ کو آگاہ کیا لیکن کچھ نہ کیا گیا، چلتی ٹرین سے چھلانگیں لگا کر جان بچائی۔
وزیراعظم نے رحیم یار خان کے قریب تیز گام ایکسپریس میں آتشزدگی کے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا.
واضح رہے پاکستان ریلوے میں حادثات معمول بنتے جا رہے ہیں، گزشتہ ایک سال میں ریکارڈ 80 ٹرین حادثات ہوچکے ہیں، ریلوے ریکارڈ کے مطابق جولائی 2018ء سے جولائی 2019ء تک چھوٹے بڑے 80 کے قریب ٹرین حادثے ہو چکے ہیں۔