آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی

Social Media ban

آسٹریلوی قانون سازوں نےگزشتہ روز16 سال سے کم عمر افراد پر سوشل میڈیا پر پابندی عائد کرنے کے لیے تاریخی قوانین منظور کیے۔ جس میں فیس بک، انسٹاگرام اور ایکس جیسی مقبول سائٹس پر دنیا کے سخت ترین کریک ڈاؤن کی منظوری دی گئی۔

یہ بل اب دونوں پارلیمانی ایوانوں سے دو طرفہ حمایت کے ساتھ منظور ہو چکا ہے، اور سوشل میڈیا فرموں سے جلد ہی توقع کی جائے گی کہ وہ نوجوان نوعمروں کو اکاؤنٹس رکھنے سے روکنے کے لیے معقول اقدامات کریں گے۔ سینیٹ میں حق میں 34 اور مخالفت میں 19 ووٹوں سےقانون کی منظور دی گئی۔قانون کی تعمیل پر ناکامی میں کمپنیوں کو 5کروڑ آسٹریلوی ڈالر تک جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،کمپنیوں نے ان قوانین کو مبہم اور مسائل سے بھرپور قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں جلد بازی میں منظور کیا گیا ہے۔

واٹس ایپ میں‌ وائس نوٹ کی طرز پر ایک منٹ‌ کا ویڈیو پیغام بھیجنے کا فیچر متعارف

سینیٹ کی بحث کے دوران قانون سازوں نے کہا کہ یہ تباہ کن ہے کہ نوجوان ان خطرناک الگورتھم کے عادی بن رہے ہیں۔ وزیر اعظم انتھونی البانیز نے سوشل میڈیا کو پریشانیوں کا محرک،دھوکہ بازوں اور آن لائن شکاریوں کیلئے ایک آلے کے طور پر بیان کیا۔انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ آسٹریلوی نوجوان اپنے فون بند کر کے فٹ بال اور کرکٹ کے میدان، ٹینس اور نیٹ بال کورٹس، سوئمنگ پول میں وقت صرف کریں۔کاغذ پر یہ پابندی دنیا کی سخت ترین پابندیوں میں سے ایک ہے۔لیکن موجودہ قانون سازی اس بارے میں تقریباً کوئی تفصیلات پیش نہیں کرتی ہے کہ ان قوانین کو کس طرح نافذ کیا جائے گا –

آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے باعث لاکھوں لوگوں کے بیروزگار ہونے کا خدشہ

ماہرین کے لیے یہ تشویش کا باعث ہے کہ یہ محض علامتی قانون سازی ہوگی جو ناقابل نفاذ ہے۔ریگولیٹرز کے تفصیلات پر کام کرنے اور پابندی کے نفاذ میں کم از کم 12ماہ لگیں گے۔واٹس ایپ اور یوٹیوب سمیت چندکمپنیوں کو ممکنہ طور پر چھوٹ دی جائے گی،جنہیں نوجوانوں کو تفریح، اسکول کے کام یا دیگر وجوہات کے لیے استعمال کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔قبل ازیں،اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ترامیم متعارف کروائی گئیں کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ ڈیجیٹل آئی ڈی کو عمر کی تصدیق کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *