پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم پر حکومت کے پاس ’ضمیر پر ووٹ‘ لینے کا آپشن موجود ہے، سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں اور اتفاق رائے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری سے پی پی پی اسلام آباد کے بیٹ رپورٹرز نے زرداری ہاؤس میں ملاقات کی ۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھاکہ آئینی ترمیم پر حکومت کے پاس ’ضمیر پر ووٹ‘ لینے کا آپشن موجود ہے، سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں اور اتفاق رائے کی کوشش کر رہے ہیں۔
آئین پر پہلے دن سے ڈاکا مارنے کی کوشش کی جا رہی ہے، بلاول بھٹو
انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم پر جلدی حکومت کو ہوسکتی ہے، پیپلز پارٹی کو نہیں ہے، حکومت جلدی گھبرا جاتی ہے، سیاست میں ’جو ڈر گیا وہ مر گیا‘۔
ایک سوال کے جواب میں پی پی چیئرمین کا کہنا تھاکہ وقت کے ساتھ پارلیمنٹ اور سیاستدان کی “اسپیس” کم ہوئی جس کو لینے میں وقت لگے گا، جمہوری سیاسی نظام پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
کہاں لکھا ہے انتخابی نشان نہ ملنے پر سیاسی جماعت الیکشن نہیں لڑسکتی؟ سپریم کورٹ
ایک سوال پر انہوں نے بتایاکہ مولانا فضل الرحمان آئینی عدالتوں اور عدالتی اصلاحات پر مان گئے تھے، پر ملٹری کورٹس سے متعلق ترمیم پر پیپلز پارٹی اور جے یو آئی نے مخالف کی تھی۔
عمران خان کے بارے میں بلاول کا کہنا تھاکہ بانی پی ٹی آئی نے اپریل 2022 سے سیاسی فیصلے کیے ہوتے تو آج دوبارہ وزیراعظم ہوتے، بانی پی ٹی آئی آج بھی سیاستدانوں سے نہیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔
سپریم کورٹ ججز کی ریٹائرمنٹ عمر 68 سال کرنے کی تجویز، آئینی ترمیم کل پیش ہونے کا امکان
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے سوال پی پی چیئرمین کا کہنا تھاکہ یہ معاملہ پارلیمنٹ سے طے شدہ ہے، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے کسی آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں، آرمی چیف کی مدت میں توسیع کامعاملہ سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ سےترمیم کروا کر حل کردیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس منیب 63 اے کے فیصلے میں اپنا ذہن واضح کرچکے ہیں۔