کسی فلم میں اگر کردار زیادہ ہوں تو ہر اداکار کے مکالمے لکھنا، ان میں ربط برقرار رکھنا اور ہر ایک کو پردے پر وقت دینا کافی محنت طلب کام ہوتا ہے۔ لیکن اگر ایک ہی کردار کو مرکز میں رکھ کر پوری فلم بنانا پڑے تو یہ اس سے بھی مشکل ٹاسک ہے۔ اداکار اور ہدایت کار کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج ہوتا ہے کہ اب مکالمے تو رہے نہیں کیوں کہ کردار اکیلا ہے اور کسی سے بات نہیں کر سکتا۔ اب فلم میں ایسا کیا دکھایا جائے کہ ناظرین کی دلچسپی برقرار رہے اور فلم بھی چل جائے۔
درجہ بندی کے لحاظ سے ایسی زیادہ تر فلمیں ’سروائیول موویز‘ کہلاتی ہیں۔ یہ ایسے کرداروں کے بارے میں ہوتی ہیں جو کسی ایسی صورت حال میں پھنس جاتے ہیں جہاں سے نکلنا نا ممکن حد تک مشکل ہوتا ہے۔ زندہ رہنے اور اس صورت حال سے فرار کے لیے وہ کردار بعض اوقات ایسے مراحل سے گزرتا ہے جس کے بارے میں عام حالات میں وہ سوچ بھی نہیں سکتا۔
29 ستمبر کو نیٹ فلیکس پر ریلیز ہونے والی فلم ’نو ویئر‘ بھی ایسی ہی ایک کہانی ہے جس کا مرکزی کردار میا نامی حاملہ خاتون ہیں۔ فلم میں ملک سپین کا بھیانک مسقبل دکھایا گیا ہے جہاں اب جمہوریت کے بجائے ظالم اور جابر آمریت کا راج ہے۔ لوگ کسی بھی قیمت پر فرار ہونا چاہتے ہیں یہ جاننے ہوئے بھی کہ اگر وہ پکڑے گئے تو کچھ بھی سُنے سمجھے بغیر انہیں مار دیا جائے گا۔