صدر مملکت ڈاکٹر عارف کے دستخط کے بعد قومی اسمبلی تحلیل ہوگئی۔ وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 58 ون کے تحت اسمبلی تحلیل کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نگراں وزیراعظم کی تعیناتی تک وزیراعظم رہیں گے۔
قومی اسمبلی ٹوٹ گئی۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سمری پر دستخط کردیے۔ وزیرِ اعظم کی ایڈوائس پر صدر نے آئین کے آرٹیکل 58 ون کے تحت اسمبلی تحلیل کی۔ صدر مملکت کے دستخط کے بعد وفاقی کابینہ بھی سابق ہوگئی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی توڑنے کی سمری صدر مملکت عارف علوی کو بھجوائی تھی۔ قومی اسمبلی کی تحلیل کے ساتھ ہی موجودہ حکومت ختم ہوگئی۔ تاہم وزیراعظم شہباز شریف نگراں وزیراعظم کی تعیناتی تک وزیراعظم رہیں گے۔
وقت سے پہلے اسمبلی ٹوٹنے پر آئین کے مطابق الیکشن نوے روز کے اندر ہونا لازمی ہیں۔ وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان نگران وزیر اعظم کی تعیناتی کیلیے مشاورت ہو گی ، اسمبلی تحلیل ہونے کے تین دن میں دونوں نگران وزیر اعظم کے نام پر متفق نہ ہوئے تو معاملہ تو پارلیمانی کمیٹی کے پاس جائے گا ، وہاں بھی تین دن میں فیصلہ نہ ہو سکا تو فیصلہ معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جائے گا۔