وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ساڑھے تین فیصد جی ڈی پی کا ہدف باآسانی حاصل ہوجائے گا۔
اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگلے مالی سال کیلئے ساڑھے تین فیصد جی ڈی پی کا ہدف باآسانی حاصل ہوجائے گا، آئی ایم ایف نے بھی کہا ہے پاکستان کی جی ڈی پی ساڑھے تین فیصد رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگلے بجٹ میں قرضوں اور سود کی ادائیگی کیلئے سب سے زیادہ رقم مختص کی گئی ہے ، اللہ کرے ہم قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگیوں میں کمی کرسکیں۔
کم سے کم اجرت 32 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں %35 تک اور پنشن میں 17.5 فیصد اضافے کی منظوری
ان کا کہنا تھا کہ آئی ٹی سیکٹر میں بہت صلاحیت ہے، بڑی جلدی آئی ٹی کے حوالے سے اسپیشل زون کے قیام پر کام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہزار ارب روپے سالانہ پاور سیکٹر پر سبسڈی نہیں دے سکتے اور نہ دینی چاہیے، اس شعبے کو دیکھ رہے ہیں کوشش ہے بہتری ہو، انتخابات کے بعد جو بھی حکومت آئے وہ اگر اس پر کچھ کرسکے تو دیکھ سکتی ہے۔
وزیر خزانہ نے زور دیا کہ ملک میں زرعی انقلاب آسکتا ہے اس شعبے میں ہے صلاحیت ہے، بجٹ میں زرعی بیجوں پر ڈیوٹی ،ٹیکس سے چھوٹ دی ہے۔
سیاسی منظر نامے پر نئی جماعت قائم، استحکام پاکستان پارٹی کا باضابطہ اعلان
اسحاق ڈار نے بتایا کہ ائیرپورٹ آؤٹ سورس کرنے پر کام کررہے ہیں، 12 کمپنیاں اس عمل میں حصہ لینا چاہتی ہیں، توقع ہے جولائی میں ایک ائیرپورٹ کو آؤٹ سورس کرنے کے لیے بڈز مانگ لی جائیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پٹرول اسکیم 800 سی سی تک والی گاڑیوں کیلئے تھی، مگر ہم چونکہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے پراسیس میں ہیں اس لیئے یہ کسی جگہ ہضم نہیں ہورہی جس کی وجہ سے تعطل کا شکار ہے۔
2027 تک ملکی معیشت کو سود سے پاک کرنا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد
ان کا کہنا تھا کہ جن اداروں میں کم سے کم اجرت نہ دینے کی شکایت ہوگی حکومت اس پر حرکت میں آئے گی، کم از کم اجرت کے فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے سول سوسائٹی کو کردار ادا کرنا چاہیے۔