وزارت دفاع نے سپریم کورٹ سے پنجاب میں الیکشن کا حکم واپس لینے اور ملک بھر میں ایک ساتھ الیکشن کرانے کی استدعا کردی۔
ذرائع کے مطابق وزارت دفاع نے سربمہر درخواست سپریم کورٹ میں جمع کروا دی۔ وزارت دفاع کی جانب سے عدالت عظمیٰ سے انتخابات کا حکم واپس لینے کی استدعا کی گئی ہے جبکہ ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کی درخواست کی گئی ہے۔
وزارت دفاع نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ دہشتگردوں اور شرپسندوں کی جانب سے انتخابی مہم پر حملوں کا خدشہ ہے، قومی،بلوچستان اور سندھ اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے پر ہی انتخابات کرائے جائیں۔
پنجاب انتخابات کیس؛ سپریم کورٹ کا اسٹیٹ بینک کو فنڈز جاری کرنیکا حکم
وزارت دفاع کی جانب سے سپریم کورٹ کو بھیجی گئی درخواست کے مندرجات میں یہ بات سامنے آئی کہ وزارت دفاع نے اپنی رپورٹ میں پڑوسی ملک کے حالات کا ذکر کیا ہے جبکہ یہ بھی بتایا ہے کہ انتخابات کیلیے 3 لاکھ 85 ہزار سے زائد آرمڈ فورس اور رینجرز کے جوانوں کی خدمات درکار ہوں گی، سیاسی حالات کے پیش نظر اضافی نفری کی ضرورت پڑھ سکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ صورت حال کی روشنی میں پولیس سیکیورٹی انتظامات کیلیے ناکافی ہوگی جبکہ کے پی اور بلوچستان میں جاری آپریشنز کی وجہ سے جوانوں کو فوری ہٹانا ممکن نہیں ہے، ان دونوں صوبوں میں آپریشنز کی وجہ سے ہی پنجاب اور سندھ کی صورت حال بہتر ہے اگر جوانوں کو ہٹایا گیا تو پنجاب اور سندھ میں امن و امان کی صورت حال خراب ہوجائے گی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر کے آغاز تک سیکیورٹی فورسز دستیاب ہوں گی۔
مزید پڑھیں: چیف جسٹس سے سکیورٹی اداروں کے سربراہوں کی اہم ملاقات، چیمبر میں بریفنگ
اس سے قبل الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کو فنڈ نہ ملنے سمیت ساری صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے رپورٹ سپریم کورٹ رجسٹرار کو جمع کرادی جبکہ اسٹیٹ بینک نے بھی اپنی رپورٹ جمع کرادی، جس میں الیکشن کمیشن کو رقم منتقل نہ کرنے کی وجوہات بیان کی گئیں ہیں۔
اسٹیٹ بینک نے سپریم کورٹ رجسٹرار میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا کہ حکومت نے پارلیمنٹ ایکٹ کے تحت اسٹیٹ بینک کو فنڈ کے اجرا سے روکا ہے۔ علاوہ ازیں وزارت خزانہ نے بھی اپنی رپورٹ اٹارنی جنرل آفس کے ذریعے جمع کرائی۔ جس میں وفاقی کابینہ کے فیصلے اور پارلیمان کو معاملہ بھجوانے کی تفصیلات شامل کی گئیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی میں پنجاب انتخابات کیلیے فنڈز دینے کی تحریک کثرت رائے سے مسترد
وزارت خزانہ کی رپورٹ میں عدالتی حکم پر اسٹیٹ بینک کو فراہم کردہ معاونت کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا جبکہ فنڈز منتقلی پر قانونی پہلوؤں کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔رجسٹرار آفس میں جمع کرائی گئی رپورٹس ججز کو چیمبر میں بھیجی جائیں گی۔