مسلم لیگ ن کی سینیئر نائب صدر اور چیف آرگنائزز مریم نواز کا کہنا ہے کہ اقلیتی فیصلہ تو فیصلہ ہی نہیں ہوتا اسے ماننا کیسا، صاف اور شفاف فیصلے ہوں گے تو توہین نہیں ہوگی، ہم بھی آئین کی طرح کہتے ہیں الیکشن وقت پر ہوں گے۔
راولپنڈی میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ الیکشن سے متعلق مقدمہ عمران خان اور پی ڈی ایم کا تھالیکن صرف پی ٹی آئی کو سنا گیا، جو مقبول لوگ ہوتے ہیں انہیں تین چار ججز کی ضرورت نہیں پڑتی، ثاقب نثار، باجوہ،فیض حمید کی ضرورت نہیں ہوتی، ہم پوری طرح تیار ہیں،انتخابات اپنے وقت پر ہونے چاہئیں۔
سپریم کورٹ کا پنجاب میں 14 مئی کو الیکشن کروانے کا حکم
مریم نواز کا کہنا تھا کہ کیا کسی عدالت نے کبھی کسی آمر کو نااہل کیا؟ جب روکا منتخب وزیر اعظم کا راستہ روکا، آپ کا زور صرف عوام کے وزرائےاعظم پر چلتا ہے،کون سی عدالت ہے جس میں ن لیگ نہیں رلتی رہی، غلط سزائیں کاٹیں لیکن قانون کے سامنے پیش ہوکر مثال قائم کی، یہ وہی کرتے ہیں جن کا دامن صاف ہوتا ہے۔
کسی کے پاس الیکشن التوا کا اختیار نہیں، صرف عدالت تاریخ آگے بڑھا سکتی ہے،چیف جسٹس
چیئر مین پی ٹی آئی کو نشانہ بناتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ کچھ ایسے بزدل بھی ہیں عدالتی حکم نامے پر نہیں نکلتے، جب نکلتے ہیں تو کالا ڈبہ منہ پرکھینچ کر نکلتے ہیں، جب عدالت جاتےہیں تو جنگلہ گاڑی میں کلاشن کوف کے ساتھ جاتے ہیں، انہیں ضمانتیں ملتی ہیں لیکن ایک دوسرےسےگلے لگ کر رو رہے ہیں، اگر جرم نہیں کیا تو تلاشی کیوں نہیں دیتے، ہم نے تو تلاشی دی۔
پی ڈی ایم کا تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد، کارروائی کے بائیکاٹ کا فیصلہ
ان کا کہنا تھا کہ اقلیتی فیصلہ تو فیصلہ ہی نہیں ہوتا، عدلیہ کی تاریخ میں توہین تب ہوئی جب فواد چوہدری نےکہا باہر ٹرک کھڑا ہے، ٹرک کوئی ایسی چیز ہوتا ہے جس کی بات کھلےعام نہیں کی جاتی، سوموٹو تب لینا تھا جب یاسمین راشد نےکہا سپریم کورٹ میں ہمارےبندے ہیں، پرویز الہٰی کی آڈیو پر آپ کو سوموٹو لینا تھا، جب آڈیو لیکس کی بات کی تو ان باتوں کو ٹچ ہی نہیں کیا کہ اس میں کیا ہے، عدلیہ کی عزت فیصلوں میں انصاف سے ہوتی ہے۔