مجھ سے سیاسی انتقام لیا جارہا ہے، عمران خان کا ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے کو جواب

PM IMRAN KHAN IN KHI MEETINGS e1571664372154

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے کو جواب جمع کرادیا۔

عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھہ نے عمران خان کا بیان ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کو جمع کرایا ہے جس میں انہوں نے اس مقدمے کو سیاسی اور بے بنیاد قرار دیا ہے، بینکنگ کورٹ کی جج رخشندہ شاہین کل ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت کریں گی۔

عمران خان کا جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کے خلاف فوری تحقیقات کا مطالبہ

عمران خان نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ پی ڈی ایم نے مجھے اور پی ٹی آئی رہنماؤں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا ہے، مجھ پر اور پی ٹی آئی رہنماؤں پر دہشت گردی، بغاوت اور اشتعال پھیلانے کے کیسز بنائے گئے، پی ڈی ایم سرکاری اداروں میں اپنے من پسند افسران بھرتی کرکے پی ٹی آئی اور مجھ سے انتقام لے رہی ہے، ایف آئی اے کو استعمال کرکے مجھے ہراساں کرنے کیلئے میرے خلاف مفروضوں کی بنیاد پر مقدمہ بنایا گیا۔

عمران خان کا آڈیو لیکس کے معاملے پر چیف جسٹس سمیت سپریم کورٹ کے تمام ججز کو خط

عمران خان کا کہنا ہے کہ ووٹن کرکٹ کلب اور ابراج گروپ کا کیس میں نام و نشان نہیں، 21 جون 2022 کو الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد مجھ پر اس مقدمے کی انکوائری شروع کی گئی، الیکشن کمیشن تحریک انصاف کے لیے جانبدار ادارہ ہے جس نے ہائیکورٹ کے فیصلے کی خلاف وزری کی۔ پی ٹی آئی کی تمام فنڈنگ الیکشن کمیشن کے سامنے رکھی گئی، پی ٹی آئی کی فنڈنگ میں منی لانڈرنگ کا کوئی ثبوت نہیں، کوششوں کے بعد بھی ایف آئی اے پی ٹی آئی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں سامنے لاسکا۔

عالمی مالیاتی فنڈ کی شرائط پوری کرتے ہوئے گیس کی قیمتوں میں بڑا اضافہ

چیئرمین تحریک انصاف نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے 1996 میں پاکستان تحریک انصاف قائم کی، تحریک انصاف 2018 میں ملک کی سب سے بڑی سیاسی قوت کے طور پر سامنے آئی اور مرکز، کے پی کے اور پنجاب میں حکومتیں بنائیں، آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کے انتخابات میں بھی پی ٹی آئی نے کامیابی حاصل کی۔

مزید پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کو 28 فروری کو پیش ہونے کا حکم دے دیا گیا

عمران خان نے کہا کہ میری بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خوفزدہ ہو کر تمام سیاسی مخالفین نے پی ڈی ایم کی چھتری تلے اتحاد قائم کیا، پی ڈی ایم نے تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے منصوبہ بنایا، پی ڈی ایم نے اپریل 2022 میں وفاقی حکومت بنائی جس نے اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد ریاستی اداروں کے ذریعے پی ٹی آئی کی سینئر قیادت، کارکنوں کے خلاف ظلم و ستم کی لہر شروع کردی۔

صدر کا پنجاب اور خیبر پختون خوا میں 9 اپریل کو صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کرانے کا اعلان

عمران خان نے کہا کہ بہت سے صحافیوں کو اپنی جان کے خوف سے ملک چھوڑنا پڑا، پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑا، پی ڈی ایم حکومت نے پی ٹی آئی کی سینئر قیادت اور ارکان پارلیمنٹ کو دوران حراست جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔ مجھے فوجداری مقدمے میں پھنسانے کیلئے صرف اسلام آباد کی حدود میں 17 ایف آئی آرز درج کی گئیں، یہ تمام مقدمات صرف ہراساں کرنے اور دھمکانے کیلئے درج کیے گئے۔

چئیرمین نیب آفتاب سلطان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا

عمران خان نے کہا کہ واضح طور پر یہ ایف آئی آر انکوائری کیے بغیر ہی درج کی گئی ہے۔ مبینہ مرکزی ملزم عارف مسعود نقوی نہ تو انکوائری میں پیش ہوا اور نہ ہی تفتیش میں شامل ہوا، مفروضوں کی بنیاد پر شروع کیا گیا مقدمہ نہ صرف بدقسمتی بلکہ انتہائی قابل مذمت بھی ہے، سب سے پہلے ناجائز طریقے سے حاصل کی گئی رقم کی حقیقت کو قائم کرنا ہوگا۔

پرویز الہیٰ اپنے تمام ساتھیوں کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف میں شامل

عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ حتمی نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے، انکوائری اور تحقیقات دائرہ اختیار کے بغیر ہیں اور بدنیتی پر مبنی ہیں، الزامات نہ صرف غلط فہمی پر مبنی ہیں بلکہ غلط حقائق اور حالات پر مبنی ہیں، افسوس کہ ایف آئی اے حکام کی جانب سے کیس کے حقائق کو سیاسی انتقام اور اسکور سیٹنگ کے لیے چھپایا گیا ہے۔

آئین پر پہلے دن سے ڈاکا مارنے کی کوشش کی جا رہی ہے، بلاول بھٹو

چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر کا پی ٹی آئی اور اس کے اراکین کیخلاف تعصب کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، پی ٹی آئی واحد سب سے بڑی سیاسی جماعت ہونے کے ناطے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں بہت سے خیر خواہ، اراکین اور حمایتی رکھتی ہے، دوسری سیاسی قوتوں کی طرح پی ٹی آئی کو بھی فنڈز ملے، ریکارڈ سے یہ واضح ہے کہ پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی تمام تفصیلات ای سی پی کو فراہم کی جا رہی ہیں، فنڈنگ ​​بینکنگ چینلز کے ذریعے کی گئی، کبھی بھی کوئی غیر قانونی طریقہ استعمال نہیں کیا گیا۔

الیکشن 90 دن میں ہونے چاہئیں آئین کی خلاف ورزی برداشت نہیں، چیف جسٹس

عمران خان کا مزید کہنا ہے کہ ایف آئی اے تمام کوششوں کے باوجود منی لانڈرنگ کا کوئی ثبوت منظر عام پر نہیں لا سکی، ایف آئی اے ایسا مقدمہ چلا رہی ہے جس میں کوئی جرم نہیں ہوا، انکوائری اور ایف آئی آر درج کرکے تفتیشی اتھارٹی کو حاصل اختیارات کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *