متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے حکومت چھوڑنے کے خدشات کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف،آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان نےالگ، الگ خالد مقبول صدیقی سے رابطہ کیا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے اپنے ارکان قومی اسمبلی سے استعفے طلب کرلیے ہیں، بہادرآباد میں ہونے والے رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ایم کیو ایم نے وفاقی کابینہ اور حکومت سے علیحدگی اور دیگر آپشنز پر غور کیا گیا۔
عمران خان اور چودھری پرویز الہی کے درمیان ملاقات، اعتماد کے ووٹ پر بات چیت
ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی کے بعض ارکان کی رائے ہے15 جنوری کو بلدیاتی الیکشن ہو تو حکومت سے علیحدہ ہوجائیں، حتمی فیصلہ کل ایم کیوایم کے جنرل ورکرز اجلاس میں ہوگا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کی جانب سے حکومت چھوڑنے پر غور کیے جانے پر وزیر اعظم شہباز شریف نے خالد مقبول سے رابطہ کرتے ہوئے ان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
پنجاب اسمبلی کے نو جنوری کے اجلاس میں وزیراعلیٰ پرویزالٰہی اعتماد کا ووٹ نہیں لیں گے
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے خالد مقبول کو یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا ہے کہ آج رات میں ہی تحفظات دور کیے جائیں گے
دوسری جانب ٹیلیفونک رابطے میں سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے خالد مقبول صدیقی کو یقین دہانیاں کراتے ہوئے مل بیٹھ کر تمام مسائل حل کرنے کی پیشکش کی ہے۔
عمران خان کو پوری قوت کے ساتھ اقتدار پر بٹھایا گیا مگر اس نے کچھ نہیں کیا، شہبازشریف
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی خالد مقبول صدیقی سے ٹیلیفونک رابطہ کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کو صبر سے کام لینے کا مشورہ دیا ہے۔
خالد مقبول صدیقی بہادر آباد مرکز سے روانہ ہوگئے، اس موقع پر انہوں نے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری سے رابطہ ہوا ہے، انہوں نےکہا ہمیں آپ کی مشکلات کا اندازہ ہے۔
ایم کیو ایم کا حکومت سے علیحدگی پر غور، 2 وزراء ایک معاون خصوصی نے استعفے جمع کرادیے
وزیرآباد واقعے میں وہ لوگ ملوث ہیں جنہیں ہم اپنا محافظ سمجھتے ہیں، عمران خان
خالدمقبول صدیقی نے کہا کہ مطالبات پورے نہ ہونےکی صورت میں دو گھنٹے بعد دوبارہ بیٹھیں گے،انتخابات ملتوی کرنے کیلئے دو آپشن حکومت کے پاس موجود ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ کا بھی آصف زرداری اور خالدمقبول صدیقی سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔