سائنسدانوں‌ نے برقی طور پر زخموں‌ کو بھرنے والا جیل تیار کرلیا

SCIENCE

سائنس دانوں نے ایک برقی طور پر چارج جیل بنایا ہے جو مشکل سے بھرنے والے گھاؤ (ذیا بیطس کے مریضوں کو ہونے والے زخم وغیرہ) کو نئے انداز میں ٹھیک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

سائنس فکشن ایکشن سے بھرپور فلم کا ٹریلر جاری

جب ہمیں کسی بھی قسم کا زخم لگتا ہے تو ہمارا جسم قدرتی طور پر زخم کے کناروں پر معمولی سا کرنٹ پیدا کرتا ہے۔ اس کرنٹ کا والٹیج یونیورسٹی آف ایبرڈین کے محققین کے مطابق ڈبل اے بیٹری سے 15 گُنا کم ہوتا ہے۔

کورونا کے صحت یاب مریضوں‌کو 14 روز بعد دوبارہ ٹیسٹ‌کرانے کی ضرورت نہیں‌ہوگی

یہ والٹیج تب بنتا ہے جب مثبت اور منفی آئنز (برقی چارج والے ایٹمز یا مالیکیولز) ایک دوسرے میں سے گزرتے ہیں۔ برقی چارج مرمت ہوئے خلیوں کو کھینچتا ہے اور زخم کی جگہ پر لے کر جاتا ہے، یوں زخم بھرنے کا عمل شروع ہوتا ہے۔

نیند کی کمی سے ہماری جذباتی اور سماجی زندگی پر بدترین اثرات

نو ایجاد شدہ جیل، جس کو بائیو کمپیٹیبل سیلف-پاور پائیزوالیکٹرک ہائیڈروجیل کے نام سے جانا جاتا ہے، اس قدرتی عمل کی نقل کرتا ہے لیکن جیل میں بجلی تب بنتی ہے جب پولی وِنالیڈین فلورائیڈ سے بنے باریک کرسٹل کو دبایا جاتا ہے۔

ناسا کا زمین پر پانی کے ذخائر کا پتہ لگانے کے لیے سیٹلائٹ‌ خلا میں‌ روانہ

چین کی سِچوان یونیورسٹی کے ویسٹ چائنا میڈیکل سینٹر کے محققین کی جانب سے کی جانے والی لیبارٹری تحقیق میں معلوم ہوا کہ جسمانی سرگرمیوں میں ہونے والی حرکت بھی بجلی بنانے میں مدد دیتی ہے جس سے زخم بھرنے کے عمل میں تیزی آتی ہے۔

پہنے جانے والے آلات کی مدد سے بجلی زخم بھرنے کےلیے پہلے ہی استعمال کی جارہی ہے جس میں الیکٹروڈز زخم پر براہ راست رکھے جاتے ہیں۔ یہ طریقہ کار عموماً اسپتالوں میں استعمال کیے جاتے ہیں تاکہ دائمی زخموں کو تیزی سے بھرا جاسکے۔

تاہم، اس برقی جیل کو کسی بیرونی آلے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ پائیزو الیکٹرسٹی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کام کرتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے تحت مکینکی توانائی برقی توانائی میں ڈھالی جاتی ہے۔

اس جیل میں پوشیدہ ممکنہ نقصانات کی نشان دہی کرنے اور اس میں مزید بہتری لانے کے لیے دیگر آزمائشوں سے گزارنے کی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *