ناسا کا زمین پر پانی کے ذخائر کا پتہ لگانے کے لیے سیٹلائٹ‌ خلا میں‌ روانہ

NASA SATTELITE

امریکی خلائی ادارے ناسا نے بین الاقوامی اشتراک سے کرہ ارض پر جھیلوں اور پانی کے ذخائر کی تحقیق کرنے والا ایک جدید ترین سیٹلائٹ خلا میں روانہ کیا تھا جس نے اب کام شروع کر دیا ہے۔

فرشِ زمیں پر 20 فیصد میٹھا پانی جھیلوں کی شکل میں موجود ہے۔ اس ضمن میں فرانس کی خلائی ایجنسی اور دیگر اداروں کا تعاون بھی حاصل ہے۔

مرسڈیز بینز نے جدید ترین تصوراتی گاڑی کی نقاب کشائی کردی

یہ سیٹلائٹ بدلتے موسم کے تناظر میں آبگاہوں، جھیلوں، پانی کے ذخائر اور سمندروں کی بلندی، معیار اور بدلتے ہوئے عوامل پر تحقیق کرے گا۔ ماہرین کے مطابق اس سیٹلائٹ کی بدولت بالخصوص جھیلوں کی نقشہ کشی سے ہماری سمجھ بوجھ یکسر بدل کر رہ جائے گی۔

ایلون مسک اب دنیا کے امیر ترین شخص نہیں رہے

منصوبے میں جامعہ مِنی سوٹا کے پروفیسر سیم کیلی بھی شامل ہیں اور انہوں نے بتایا کہ طاقتور سیٹلائٹ اتنی تفصیلی تصاویر اور ویڈیو فراہم کرے گا کہ اس سے جھیلوں اورسمندروں کے بہاؤ اور لہروں کو سمجھنے میں بہت مدد ملے گی جو اس سے قبل ممکن نہ تھی۔

جدید ٹیکنالوجی سے بھرپور ایپل واچ سیریز 8 بھی متعارف کرادی گئی

ماہرین نے کہا کہ یہ سیٹلائٹ ہمارے آبی ذخائر کے بجٹ سے آگاہ کرے گا کہ ہمارے پاس کتنا پانی اور ہے اوروہ کس حالت میں ہے۔ اس کے ڈیٹا سے ہر جھیل کے مقامی ماحولیات اور کلائمٹ چینج کو سمجھا جائے گا۔ اس ڈیٹا کی بنا پر خشک سالی اور سیلاب کی پیشگوئی بھی ممکن ہوسکے گی۔

غلطی سے ڈیلیٹ کیا گیا مسیج اب دوبارہ واٹس ایپ چیٹ ونڈو پر واپس لانا ممکن

یہ ڈیٹا، شہری حکومتوں، جامعات، اداروں، سول انجینیئروں اور عام افراد کےلیے مددگار ہوگا کیونکہ میٹھا پانی ایک نعمت ہے۔

گوگل نے 2022 کے لیے پاکستان میں مقبول ترین سرچز کی فہرست جاری کردی

سیٹلائٹ منصوبے پر ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی خطیر رقم خرچ ہوئی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *