آٹھ برس بعد زخم آج بھی تازہ ہیں، پشاور کے سانحہ اے پی ایس کو 8 سال بیت گئے- ایک ایسا اندوہناک واقعہ جو کبھی بھلایا نہ جا سکے گا۔
16 دسمبر دو ہزار چودہ کے تلخ ترین دن 6 بزدل دہشتگرد آرمی پبلک اسکول پشاور میں داخل ہوئے- دہشتگردوں نے اسکول کے آڈیٹوریم ہال میں جاری فرسٹ ایڈ ورکشاپ میں شامل بچوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی۔
گولہ بارود اور خودکش جیکٹوں سے لیس درندہ صفت حملہ آوروں نے بچوں اور اساتذہ سمیت ایک سو انچاس افراد کو شہید کیا، قوم دہشتگردی کو شکست دینے کیلئے آج بھی پرعزم ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان 17 دسمبر کو پنجاب اور خیبرپختون خوا کی اسمبلیاںتوڑنے کا اعلان کریںگے
اس دن ہر آنکھ اشکبار تھی، ملک سوگ میں ڈوب چکا تھا ہر طرف قیامت جیسا سناٹا تھا، اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کا خواب دیکھنے والے والدین اپنے بچوں کے ساتھ ان سارے خوابوں کو بھی دفن کرتے رہے، روتے بلکتے بس ایک ہی سوال پوچھتے رہے کہ آخر ان کے بچوں کا قصور کیا تھا ، خودانکا قصور کیا تھا۔
ریکوڈک منصوبے کا تاریخی معاہدہ لندن میں طے پاگیا
معصوم بچوں پرحملہ کرنے والے دہشت گردوں کو افواج پاکستان نے اسی وقت آپریشن میں جہنم واصل کردیا۔ جبکہ سہولت کاروں کو بعد میں پھانسی پر چڑھایا گیا- یہ دن ملک کی تاریخ کا بھیانک خواب بن کررہ گیا۔
سانحہ اے پی ایس میں شہید ہونے والوں بچوں کے ماں باپ کا کہنا ہے کہ لواحقین کہتے ہیں اب دوسروں کے بچوں کا تحفظ یقینی بنانا ہی ان کی زندگی کا مشن ہے-