مجھے بھی برطانیہ میں‌ نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا، برطانوی وزیراعظم رشی سنک

ENGLAND PM

شاہی محل میں ایک سیاہ فام سوشل ورکر سے امتیازی سلوک پر وزیراعظم رشی سنک نے کہا کہ محل کے معاملات پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں البتہ مجھے بھی برطانیہ میں نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

نومنتخب برطانوی وزیراعظم رشی سنک کا کہنا ہے کہ ماضی میں مجھے بھی نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم اب بحیثیت ریاست اس مسئلے کا حل ڈھونڈ لیا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے فائرنگ کر کے ایک اور فلسطینی کو شہید کر دیا

برطانوی وزیراعظم نے یہ بات اُس سوال کے جواب میں کہی جس میں پوچھا گیا تھا کہ شاہی محل میں ایک سیاہ فام سوشل ورکر کے ساتھ ناروار سلوک کیا گیا اور بار بار انھیں اپنی شناخت بتانے پر مجبور کیا گیا۔

اس پر رشی سنک یہ بھی کہا کہ محل کے معاملات پر تبصرہ کرنا میرے کے لیے مناسب نہیں ہوگا البتہ اس جانب نشاندہی کی گئی ہے جس پر کارروائی بھی ہوئی۔ وزیراعظم رشی سنک نے اس واقعے پر دوبارہ معذرت بھی کی۔

سمندر کی رنگ برنگی موجوں‌نے سماں‌باندھ دیا

یاد رہے کہ شاہی محل میں ایک سوشل ورکر سیاہ فام خاتون ملکہ کمیلا کے استقبالیہ شرکت کے لیے آئیں اور اپنے نام کا بیج تلاش کرنے لگیں جس پر ان سے براہ راست پوچھا گیا کہ وہ افریقا کے کس ملک سے ہیں۔

سیاہ فام خاتون نے کئی بار بتایا کہ وہ برطانوی شہری ہیں لیکن ان سے دوبارہ تصدیق کی گئی۔

دوست کے اصرار پر خریدی جانے والی لاٹری پر امریکی شخص کروڑ پتی بن گیا 

پیلس کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ بکنگھم پیلس نے اس نے اس واقعے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا ہے اور متاثرہ خاتون سے معذرت کی ہے جب کہ امریکا کے دورے پر گئے شاہی جوڑے نے بھی اس مکالمے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں نسل پرستی کی کوئی جگہ نہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *