پانامہ اور پنڈورا لیکس کے بعد سوئس سیکرٹس نے ہنگامہ برپا کردیا۔ سوئٹزرلینڈ کے بینک ’’کریڈٹ سوئیز‘‘ میں رقم چھپانے والے انٹیلیجنس، فوجی افسروں اور ان کے خاندانوں کے نام سامنے آگئے۔ برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق اردن، یمن اور پاکستان سمیت مختلف ممالک کے اہم افراد نے اپنا پیسہ سوئس اکاؤنٹس میں چھپایا۔ ان اکاؤنٹس میں مبینہ طور پر 14سو ارب روپے کا بڑی رقم چھپائی گئی۔
سابق چیئرمین واپڈا زاہد علی اکبر خان کے خفیہ اکاؤنٹ میں تین ارب روپے جمع کرائے گئے۔ ان پر سترہ کروڑ روپے کی خردبرد کا الزام لگا۔ پاکستان کی درخواست پر علی اکبر کو 2013ء میں انٹرپول نے بوسنیا سے گرفتار کیا تھا۔ اردن کے شاہ عبداللہ دوئم نے بھی بائیس کروڑ تیس لاکھ ڈالر اپنے اکاؤنٹ میں رکھے۔ حسنی مبارک کے دور میں مصری انٹیلی جنس کے سربراہ، یمن کی خفیہ ایجنسی کا سربراہ، وینزویلا کے سابق وزیر کے خفیہ اکاؤنٹس بھی سامنے آگئے۔
UPCOMING: Leaked records of 18,000 bank accounts holding assets worth $100+ billion.
OCCRP and 47 other media outlets have been working on one of the world’s largest investigations into the shadowy world of Swiss banking.
It’s called #SuisseSecrets pic.twitter.com/H5DEb81ahQ
— Organized Crime and Corruption Reporting Project (@OCCRP) February 20, 2022
ویٹی کن کے اکاؤنٹ سے 69ارب روپے سے زائد کے فنڈز مبینہ طور پر فراڈ اسکیموں میں لگائے گئے۔ اٹھارہ ہزار اکاؤنٹس میں پڑے سو ارب ڈالر یعنی 17ہزار 500ارب روپے سے زائد کی تفصیلات شائع کی گئی ہیں۔ بینک میں جرائم پیشہ افراد، آمروں، مختلف ممالک کے انٹیلی جنس آفیسرز، کالعدم جماعتوں اور سیاستدانوں کے خفیہ اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی منظرعام پر آگئیں۔
آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ نے تفصیلات شائع کر دی ہیں۔ سوئس بینک کریڈٹ سوئیز کے اثاثوں کی مالیت ڈیڑھ ہزار ارب سوئس فرانک اور پندرہ لاکھ صارفین ہیں۔ دنیا بھر کے سینتالیس میڈیا اداروں نے تحقیقات مکمل کی ہیں۔ سوئٹزرلینڈ کے خفیہ اکاؤنٹس کے بارے میں یہ اب تک ہونے والی سب سے بڑی تحقیقات ہیں۔