مری اورگلیات میں سیاحوں کے داخلے پرآج بھی پابندی برقرار رہے گی۔ برفباری سےمتاثرہ تمام مرکزی شاہراہیں کھول دی گئیں- معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوگئی ہے۔ سیاحوں کی اموات کے ذمہ داروں کے تعین کے لیے چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ سانحہ مری کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ بھی پیش کردی گئی۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے مری کو ضلع بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
سانحہ مری کے بعد فضا آج بھی سوگوار۔۔ مری اور گلیات میں سیاحوں کے داخلے پر پابندی برقرار۔۔ برفباری سے متاثرہ تمام مرکزی شاہراہیں کھول دی گئیں۔ سانحہ مری کے ذمہ داروں کے تعین کے لیے چار رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔
کمیٹی کےٹی او آرز طے کرلیے گئے ہیں۔ موسمیاتی وارننگ کے باوجود جوائنٹ ایکشن پلان کیوں نہیں بنایا گیا؟ کیا سیاحوں کو کوئی وارننگ دی گئی؟ گاڑیوں کی گنجائش سے زیادہ آمد کو کیوں نہیں روکا ؟ ريسکيو آپریشن کس حد تک کامیاب رہا ؟ کتنی گاڑیوں کو نکالا گیا؟ معاملے میں کیا کمی اور کوتاہیاں کن کن افسران کی تھی؟ ان تمام سوالات کے جوابات حاصل کرنے کے بعد کمیٹی اپنی رپورٹ سات روز میں پیش کرے گی۔
ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مری میں نہ بجلی تھی نہ مشینری، انتظامیہ بھی طوفان تھمنے کے بعد جاگی۔ مری کی سڑکوں کی دو سال سے مرمت نہیں کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق بجلی نہ ہونے کے باعث سیاحوں نے ہوٹلز چھوڑ کر گاڑیوں میں بیٹھنے کو ترجیح دی۔ مری میں گاڑیوں کیلئے کوئی پارکنگ پلازہ بھی موجود نہیں ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے مری کا فضائی دورہ کیا۔ اور گنجائش سے زیادہ گاڑیوں کی آمد پر برہمی کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ نے مری کو ضلع بنانے کا اعلان بھی کیا۔ جاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے آٹھ ، آٹھ لاکھ روپے فی کس مالی امداد دی جائے گی۔