حکومت نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کےلیے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کردیا۔ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سینیٹ انتخابات آئین کے تحت نہیں کرائے جاتے۔اوپن بیلٹ سے الیکشن میں شفافیت آئے گی۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ سیینٹ کا انتخاب الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت کرایا جاتا ہے۔ سینیٹ کا الیکشن اوپن بیلٹ کے تحت ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات 10 فروری سے قبل نہیں ہوسکتے، الیکشن کمیشن
سینیٹ میں خفیہ بیلیٹنگ سے ارکان کی خریدوفروخت میں منی لانڈرنگ کا استعمال ہوتا ہے۔ خفیہ ووٹنگ کی وجہ سے سینیٹ الیکشن کے بعد شفافیت پر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔
سینیٹ الیکشن پہلے کرانے کا اعلان وزیراعظم نے کس حیثیت میں کیا؟؟ مریم نواز
ریفرنس میں بھارتی آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کا آئینی ڈھانچہ مماثلت رکھتا ہے۔ بھارت نے 2003 میں ایوان بالا کے ممبران کا انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی ترمیم کی۔ بھارت نے ایوان بالا کے ممبران کی خفیہ رائے شماری کا عمل ختم کر دیا ہے۔
استعفے جمع کرانے کی ڈیڈ لائن 31 دسمبر؟؟
سیاسی جماعتوں سمیت تمام حلقے انتخابات میں شفافیت چاہتے ہیں۔ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کروانے سے عوام کا اعتماد بحال ہوگا۔