سانحہ 9 مئی میں ملوث پچیس مجرموں کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے سزائیں سنا دیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق یہ سزائیں تمام شواہد کی جانچ پڑتال اور مناسب قانونی کارروائی کی تکمیل کے بعد سنائی گئی ہیں۔ آئین اور قانون کے مطابق تمام سزا یافتہ مجرموں کے پاس اپیل اور دیگر قانونی چارہ جوئی کا حق ہے۔9 مئی کیس میں انصاف فراہم کر کے تشدد کی بنیاد پر کی جانے والی گمراہ اور تباہ کن سیاست کو دفن کیا جائے گا۔ سیاسی پروپیگنڈے اور زہریلے جھوٹ کا شکار بننے والے لوگوں کیلئے یہ سزائیں خبردار کریں گی کہ مستقبل میں کبھی قانون کو ہاتھ میں نہ لیں۔
9 مئی واقعے کے ذمہ داران کو قوم نہ معاف کرے گی نہ ہی بھولے گی، آرمی چیف
سانحہ نو مئی،تشدد اور جلاؤگھیراؤ میں ملوث ملزمان پر جرم ثابت۔
فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پہلے مرحلے میں 25 مجرمان کو سزائیں سنا دیں۔
سزائیں تمام شواہد کی جانچ پڑتال اور مناسب قانونی کارروائی کی تکمیل کے بعد سنائی گئی ہیں۔
سزا پانے والے مجرمان کو قانونی تقاضے پورے کرنے کے لئے تمام قانونی حقوق فراہم کئے گئے۔۔
8 مارچ اور 9 مئی کی ہنگامہ آرائی کی کالز کا ڈیٹا ملتاجلتا ہے، آئی جی پنجاب
آئی ایس پی آر کے مطابق،ملوث مجرمان کے خلاف ناقابلِ تردید شواہد اکٹھے کئے گئے،تفتیش کی گئی۔
کچھ مقدمات قانون کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے لئے بھجوائے گئے جہاں مناسب قانونی کارروائی کے بعد ان مقدمات کا ٹرائل ہوا۔
13 دسمبر 2024 کو سپریم کورٹ کے سات رکنی آئینی بنچ نے زیر التواء مقدمات کے فیصلے سنانے کا حکم صادر کیا۔
جنرل فیض سے تحقیقات فوج کا اندرونی معاملہ ہے، عمران خان
آئی ایس پی آر کے مطابق نو مئی کے پرتشدد واقعات پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کی حیثیت رکھتے ہیں۔
نفرت اور جھوٹ پر مبنی سیاسی بیانیے کی بنیاد پر مسلح افواج کی تنصیبات پر منظم حملے کئے گئے۔
شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی۔ یہ پر تشدد واقعات پوری قوم کے لئے ایک شدید صدمہ ہیں۔۔
نو مئی کے واقعات پر واضح کرتے ہیں کہ کسی کو بھی سیاسی دہشتگردی کے ذریعے اپنی مرضی دوسروں پر مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔