بریگزٹ ڈیل کے معاملے پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو اس وقت ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جب اپوزیشن اراکین بریگزٹ ڈیل کی منظوری میں ایک بار پھر رکاوٹ بن گئے۔
برطانوی پارلیمنٹ میں ترمیمی بل پیش ہونے کے سبب بریگزٹ ڈیل پیش ہی نہ کی جا سکی۔ برطانیہ کے اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ اب وزیراعظم نو ڈیل بریگزٹ کے حوالے سے اراکین کو بلیک میل نہیں کر سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے ساتھ نئی بریگزٹ ڈیل پرانی ڈیل سے بھی بدتر ہے جسے برطانوی عوام کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
دوسری جانب برطانیہ کی سڑکوں پر بریگزٹ کے مخالف اور حامی بھی آمنے سامنے آ گئے، لندن میں بریگزیٹ کے لیے نئے ریفرنڈم کے حق میں ہزاروں افراد نے مارچ کیا۔
بریگزیٹ ڈیل کے مخالفین نے حکومت کی جانب سے 100 ملین پاؤنڈ کی بریگزیٹ کے حق میں اشتہاری مہم کے جواب میں یورپ سے الحاق برقرار رکھنے کی مہم کا آغاز کر دیا۔
گیارہ سو اسکوائر میٹر بریگزیٹ مخالف بینر سب کی توجہ کا مرکز بن گیا۔ لندن میں سیاسی درجہ حرارت بڑھنے کے سبب اراکین پارلیمنٹ کو پولیس کے حصار میں باہر نکلنا پڑا۔