وزیراعظم عمران خان کے احساس پروگرام کے ذریعے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کے نام بھی رقم آ گئی۔
سینیٹ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد اللہ خان نے حکومت کے احسا س پروگرام کی شفافیت پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ حکومت کہتی ہے احساس پروگرام شفاف ہے، اس پروگرام کے ذریعے احسن اقبال کے نام پر بھی پیسے آئے، یہ شفافیت ہے احساس پروگرام کی۔
سینیٹر مشاہد اللہ خان نے اپنی تقریر میں حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
مشاہد اللہ کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت اب تک 100 ارب روپے سے زائد رقم تقسیم ہوچکی ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ مشاہداللہ کہتے ہیں احساس پروگرام میں احسن اقبال کے نام بھی پیسا آیا، از راہ تفنن کہتا ہوں کہ یہ نام آپ نے ہی ڈلوایا ہوگا کیونکہ کہیں کا پیسا آپ نہیں چھوڑتے۔
اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ جب ان سے سوالات پوچھے جاتے ہیں تو یہ کہتے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اشرافیہ کا بہت ذکر ہوتا ہے کہ ہمارے ملک میں وہ قانون سے بھی بالاتر ہوتے ہیں، اشرافیہ وہ ہے جو بیمار ہو تو علاج کے لیے بیرون ملک جاتا ہے، اجلاس بلاتے ہیں تو وہ نہیں آتے، صحت تو مشاہد اللہ خان کی بھی کافی خراب ہے لیکن وہ اجلاس میں ہیں، پارٹی کے لوگوں کی جان بھی اتنی اہم ہے جتنی اپوزیشن لیڈر کی ہے، اشرافیہ وہ طبقہ ہے جو عوام سے بالاتر ہے۔
ان کا کہنا تھا اپوزیشن بتائے اس کا اپنا کورونا بحران کا پلان کیا ہے؟
مشاہد اللہ خان سے درخواست ہے کہ تنقید کریں لیکن کچھ ایشوز کو سیاست کی نظر نہ کریں، ایسی بات کرکے عوام میں بے چینی نہ پھیلائیں، آپ کی جماعت خود بھی اس کا شکار ہو چکی ہے۔